Ek Shareek Doosre Shareek Ko Apna Hissa Bechne Par Majboor Nahi Karsakta

ایک شریک دوسرے کو اپنا حصہ بیچنے پر مجبور نہیں کرسکتا

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائےکرام اس مسئلے کے  بارے میں کہ ہم دو دوستوں نے آدھے آدھے پیسے ملاکر ایک سوسائٹی میں پلاٹ خریدا  تھا،اب میرا دوست اس پلاٹ کو بیچنے کا کہہ رہا ہےلیکن میرا ارادہ فی الحال بیچنے کا نہیں ہے لیکن میرے پاس اتنے پیسے بھی  نہیں ہیں کہ میں اس کا حصہ بھی خرید سکوں  اسی وجہ سے وہ یہ چاہتا ہے کہ میں اپنا حصہ  بھی بیچ دوں، حالانکہ اگر وہ اپنا حصہ کسی اور کو بیچنا چاہے تو مجھے کوئی اعتراض نہیں ہے۔ اس صورتحال میں شریعت کا کیا حکم ہے کیا مجھ پر اس کی بات ماننا لازم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں آپ دونوں شرکتِ ملک کے طور پر  اس پلاٹ کے  مالک ہیں اور شرکتِ ملک کا حکم یہ ہے کہ ہر ایک شریک اپنے حصے میں تصرف کرنےکا پورا پورا حق رکھتا ہے جبکہ  دوسرے شریک کے حصہ میں  وہ اجنبی ہے، لہٰذا اگر کوئی شریک اپنا حصہ بیچنا چاہتا ہےتو وہ اپناحصہ  شریک کو بھی بیچ سکتا ہےاورکسی دوسرے  شخص کو بھی بیچ سکتا ہے لیکن اپنے شریک کے حصہ میں اس کا کچھ اختیار نہیں ہےاور نہ ہی ایک شریک دوسرے شریک کو اپنا  حصہ بیچنے پر مجبور کرسکتا ہے۔

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ لکھتے ہیں : ”شرکتِ ملک  میں ہر ایک اپنے حصےمیں تصرف کرسکتا ہے اور دوسرے کے حصے میں بمنزلہ اجنبی ہے، لہٰذا اپنا حصہ بیع کرسکتا ہے اس میں شریک سے اجازت لینے کی ضرورت نہیں اسے اختيار ہے شریک کے ہاتھ بیع کرے یا دوسرے کے ہاتھ مگر شرکت اگر اس طرح ہوئی کہ اصل میں شرکت نہ تھی مگر دونوں نے اپنی چیزیں ملادیں یا دونوں کی چیزیں مل گئیں اور غیر شریک کے ہاتھ بیچناچاہتا ہے تو شریک سے اجازت لینی پڑے گی یا اصل میں شرکت ہے مگر بیع کرنے میں شریک کو ضررہوتا ہے تو بغیر اجازتِ شریک غیر شریک کے ہاتھ بیع نہیں کرسکتا۔“(بہار شریعت ، 2/490 )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم