Nafa Tay Kiye Bagair Sharakat Dari Karna Kaisa ?

نفع طے کئے بغیر شراکت داری  کرنا کیسا؟

مجیب: مفتی ابو محمد علی اصغر عطاری مدنی

تاریخ اجراء: ماہنامہ فیضانِ مدینہ دسمبر2023ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ میں اسکریپ کاسامان خرید  کر اس سے چاندی نکالناجانتا ہوں ایک دوست  نے مجھے دولاکھ روپے بطورِ شرکت دئیے اور میں نے بھی اپنے دو لاکھ روپے ملائےتاکہ اسکریپ کا مال خرید کر چاندی نکال سکوں،نفع سے متعلق ہماری یہ بات طے ہوئی تھی کہ میں اپنی مرضی سے اسے کچھ بھی نفع دے دوں گا البتہ نقصان سے متعلق ہماری کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔ہمارا اس طرح معاہدہ کرنا کیسا ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   عقدِ شرکت میں ہر فریق کا نفع فیصد کے اعتبار سے طے کرنا ضروری ہے، اگر فیصد کے اعتبار سے نفع کی مقدار طے  نہ کی  تو شرکت فاسد ہوگی  لہٰذا پوچھی گئی صورت میں نفع کو دوسرے فریق کی مرضی پر موقوف رکھاہے،فیصد کے اعتبار سے طے نہیں کیاہے جس کی وجہ سے یہ شرکت فاسد ہوئی ہے جسے ختم کرنا ضروری ہے۔اگر نئے سرے سے شرکت کرنا چاہیں تو نفع فیصد کے اعتبار سے طے کریں اور کام نہ کرنے والے فریق کے لیےیا کم کام کرنے والے فریق کے لیے اگر نفع کی مقداربھی  کم مقرر  کرنا چاہتے ہیں تو کر سکتے ہیں۔

   شرکت میں نقصان سے متعلق یہ اصول یاد رکھیں کہ نقصان دونوں فریقین کے مال کے تناسب سے ہوگا اگرچہ فریقین نے اس کے خلاف مقرر کیا ہوکیونکہ نقصان کا اصول شریعت کی جانب سے طے شدہ ہے۔ اگر شرکت میں دونوں فریقین کا مال برابر ہو جیسا کہ سوال میں ذکر کردہ صورت میں ہے اور نقصان ہوجائے تو فریقین کو  برابر نقصان برداشت کرنا ہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم