جاتے وقت خدا حافظ کہنا

مجیب:مفتی علی اصغرصاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ لوگ ملاقات کے بعد جاتے وقت خدا حافظ کہتے ہیں، کیا یہ درست ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ملاقات کرکے جاتے وقت بھی سلام کرنا سنّت ہے، حدیثِ پاک میں اسی کی ترغیب ہے، البتہ سلام کرنے کے ساتھ ہی خدا حافظ بھی کہہ دیا تو حرج نہیں ہے کہ یہ دعائیہ جملہ ہے اور رخصتکرتے وقت دعا دینا نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم سے ثابت ہے ۔

    حضرت ابنِ عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے:”کان النبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم اذا ودع رجلا اخذ بیدہ فلا یدعھا حتی یکون الرجل ھو یدع ید النبی صلَّی اللہ علیہ وسلَّم ویقول استودع اللہ دینک وامانتک وآخر عملک“ ترجمہ:نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم جب کسی کو رخصت فرماتے تو اس کا ہاتھ پکڑ کر اس وقت تک نہ چھوڑتے جب تک وہ خود ہاتھ پیچھے نہ کرتا، اور فرماتے: میں تمہارا دین، امانت اور آخری عمل، اللہ پاک کے سپرد کرتا ہوں۔

(مشکاۃ المصابیح،ج1،ص455،حدیث:2435)

    البتہ سلام کے بجائے صرف خدا حافظ کہنے پر اکتفا  نہ کیا جائےکہ رسولِ اکرم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے وقت رخصت بھی سلام کرنے کی ترغیب دلائی ہے۔ چنانچہ  نبیِّ کریم صلَّی اللہ علیہ وسلَّم نے ارشاد فرمایا:”اذا انتھی احدکم الی مجلس فلیسلم فان بدا لہ ان یجلس فلیجلس ثم اذا قام فلیسلم فلیست الاولی باحق من الاٰخرۃ“ ترجمہ:جب تم میں سے کوئی کسی مجلس کے پاس پہنچے تو انہیں سلام کرے پھر وہاں بیٹھنا ہو تو بیٹھ جائے، جب جانے لگے تو دوبارہ سلام کرے کہ پہلی مرتبہ کا سلام، آخری مرتبہ کے سلام سے بہتر نہیں۔(یعنی دونوں مواقع پر سلام کرنے کی اپنی اپنی اہمیت ہے)

(ترمذی ،ج4،ص324،حدیث:2715)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم