Aurat Ke Liye Mang Nikalne Ka Hukum

عورت کے لئے مانگ نکالنے کا حکم

مجیب: مولانا محمد کفیل رضا عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-982

تاریخ اجراء: 23ذوالحجۃالحرام1444 ھ/12جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا عورت کے لیے بھی مانگ نکالنا سنت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نبی اکرم  صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کی عادت مبارکہ درمیان سے مانگ نکالنے کی تھی،لہٰذا سنت یہ ہے کہ بال ہوں توبیچ میں مانگ نکالی جائے ایک طرف سےمانگ نکالنا مرد و عورت دونوں کے لیے خلاف سنت ہے۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ تعالی عنہاسے روایت ہے ، فرماتی ہیں:”اذا فرقت لرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم راسہ صدعت راسہ فرقہ عن یافوخہ وارسلت ناصیتہ بین عینیہ“یعنی جب  میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ واٰلہ وسلم کے سر میں مانگ نکالتی تھی تو آپ کی مانگ آپ کے درمیان سر سے چیرتی تھی اور آپ کی پیشانی کے بال دو آنکھوں کے درمیان چھوڑتی۔(مشکاۃ المصابیح،جلد3،صفحہ132،دار الکتب العلمیۃ،بیروت)

   اس حدیث پاک کے تحت مراۃ لمناجیح میں ہے: ’’یہ ہی سنت ہے کہ سر کے بال بکھرے نہ رہیں ان میں کنگھی کی جاوے،بالوں کے دو حصے کیے جاویں اور مانگ بیچ سر میں ناک کے اوپر سے سیدھی نکالی جاوے،اب فیشن پرست مردوعورت ایک طرف سے مانگ نکالتے ہیں یعنی ٹیڑھی مانگ خلاف سنت ہے۔‘‘(مراۃ المناجیح ،جلد6، صفحہ138، قادری پبلشرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم