Cheenk Ka Jawab Takheer Se Dene Ka Hukum

چھینک کا جواب تاخیر سے دینے کا حکم

مجیب: مولانا عابد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1137

تاریخ اجراء: 20جمادی الاول1445 ھ/05دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی کی چھینک اور الحمدللہ کی آواز آئی،اس وقت جواب نہ دیا،تھوڑی دیر بعد جواب دینے سے واجب ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   جی ہاں! تاخیر سے چھینک کا جواب دیا، تو واجب ادا ہو جائے گا۔البتہ اگر تاخیر بلا عذر کی تو یہ تاخیر مکروہ تحریمی و گناہ ہے،لہٰذا  جواب کے ساتھ ساتھ تو بہ بھی لازم ہو گی ۔

   رد المحتار میں ہے:”(ورد السلام وتشميت العاطس على الفور) ظاهره أنه إذا أخره لغير عذر كره تحريما ولا يرتفع الإثم بالرد بل بالتوبة“یعنی  سلام اور چھینک کا جواب فوراً واجب ہے، اس کا ظاہر یہ ہے کہ جب بلا عذر جواب میں تاخیر کی تو مکروہ تحریمی ہوا اور گناہ جواب دینے سے ختم نہیں ہوگا بلکہ توبہ بھی کرنی ہوگی۔(در مختار مع رد المحتار،جلد9،صفحہ683،مطبوعہ کوئٹہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم