Imama 7 Hath Se Kam Ho Tu Imame Ki Fazilat Hasil Hogi Ya Nahi ?

عمامہ سات ہاتھ سے کم ہو تو عمامہ کی فضیلت حاصل ہوگی یا نہیں ؟

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1178

تاریخ اجراء: 01جمادی الاول1445 ھ/16نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   عمامہ  اگر سات ہاتھ سے کم ہو، تو کیا عمامہ کی فضیلت حاصل ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اگر عمامہ اس قدر ہے کہ اس سے تین پیچ آجاتے ہیں تو عمامہ ہے،اس سے کم ہونے کی صورت میں اس پر عمامہ کا اطلاق نہیں ہوگا  اور عمامہ کی فضلیت سے بھی محرومی ہوگی ،نیز  زیادہ سے زیادہ عمامہ 12ہاتھ کا ہونا چاہئے ،اس سے زائد نہیں ہونا چاہئے، بعض لوگ بہت بڑے عمامے باندھتے ہیں ایسا نہ کریں کہ سنت  کے خلاف ہے۔

   امام اہلسنت شاہ امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”رومال اگربڑا ہو کہ اتنے پیچ آسکیں جوسرکوچھپالیں تووہ عمامہ ہی ہوگیا، اور چھوٹا رومال جس سے صرف دوایک پیچ آسکیں لپیٹنا مکروہ ہے۔“(فتاوی رضویہ،جلد7،صفحہ299، رضافاؤنڈیشن لاھور)

   صدرالشریعہ، بدرالطریقہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ ایک سوال کے جواب میں فرماتے ہیں:”تین پیچ اگر اس کپڑے سے لپیٹے جائیں تو عمامہ کے حکم میں ہے ورنہ کچھ نہیں۔“(فتاویٰ امجدیہ،جلد1،صفحہ199، مکتبہ رضویہ، کراچی)

   بہارِ شریعت میں فرماتے ہیں:”حضور اقدس صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا چھوٹا عمامہ سات ہاتھ کا اور بڑا عمامہ بارہ ہاتھ کا تھا،بس اسی سنت کے مطابق عمل رکھے،اس سے زیادہ بڑا عمامہ نہ رکھے،  بعض لوگ بہت بڑے عمامے باندھتے ہیں ایسا نہ کرے کہ سنت  کے خلاف ہے۔“(بہارشریعت،جلد3،صفحہ419،مکتبۃ المدینۃ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم