Kagaz Se Istinja Karne Ka Hukum

کاغذ سے استنجا کرنے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-1121

تاریخ اجراء: 11ربیع الثانی1445 ھ/27اکتوبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا کاغذ سے استنجاء کرنا ، جائز ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کاغذ اگر چہ سادہ ہو تب بھی اس سے استنجاء  کرنا مکروہ وممنوع ہے ، البتہ ٹوائلٹ پیپر سے استنجاء کرنے کی اجازت ہے ۔

   در مختار میں ہے: ” (وکرہ)تحریما (بعظم وطعام و روث و آجر وخزف وزجاج و)شیء محترم “ یعنی: ہڈی ،کھانے، خشک لید، پختہ اینٹ ،ٹھیکری اور محترم چیز سے استنجاء کرنا مکروہ تحریمی ہے۔

   مذکورہ عبارت کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ شامی علیہ رحمہ فرماتے ہیں: ” (و شی محترم)و یدخل ایضا الورق  قال فی السراج: قیل انہ ورق الکتابۃ،وقیل ورق الشجر و ایھما کان فانہ مکروہ و اقرہ فی البحر وغیرہ ۔۔۔وکذا ورق الکتابۃ لصقالتہ و تقومہ،ولہ احترام ایضا لکونہ آلۃ لکتابۃ العلم و لذا عللہ فی التاترخانیہ بان تعظیمہ من ادب الدین “یعنی:اور محترم چیز میں  کاغذبھی داخل ہیں، اور  سراج میں فرمایا : کہا گیا ہے اس سے لکھنے والے کا غذ مراد ہیں،اور یہ بھی کہا گیا ہے کہ درختوں کے پتے مراد ہیں، ان میں سے کوئی بھی مراد ہو بہرحال اس سے استنجاء مکروہ ہے۔بحر وغیرہ میں اسی کو ثابت کیا ،اور لکھائی کے صفحے کے مکروہ ہونے کی وجہ ان کا صاٖف اور قیمتی  ہونا ہےاوران کاغذوں کا احترام  اس وجہ سے بھی ہے کیونکہ یہ علم لکھنے کا آلہ ہیں ۔(درمختار مع رد المحتار، جلد1،صفحہ 605، دارالکتب العلمیۃ،بیروت)

   امام اہل سنت سیدی اعلی حضرت امام احمد رضاخان علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”کاغذ سے استنجا کرنا مکروہ وممنوع وسنت نصاری ہے کاغذ کی تعظیم کا حکم ہے اگرچہ سادہ ہو، اور لکھا ہوا ہو تو بدرجہ اولی۔ (فتاوی رضویہ،جلد4،صفحہ599 ،مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاہور)

   صدرالشریعہ بدرالطریقہ مفتی امجدعلی اعظمی علیہ الرحمہ لکھتے ہیں: ”کاغذ سے استنجاء منع ہے اگر چہ اس پر کچھ لکھا نہ ہویا ابو جہل جیسے کافر کا نام لکھاہو۔“(بہار شریعت،جلد1،صفحہ414، مکتبۃ المدینہ کراچی)

   امیر اہلسنت مولانا الیاس قادری دامت برکاتہم العالیہ اپنے رسالے استنجاء کا طریقہ میں لکھتے  ہیں: ”ٹائلٹ پیپر کے استعمال کی علماء نے اجازت دی ہے کیوں کہ یہ اسی مقصد کیلئے بنایا گیا ہے اور لکھنے میں کام نہیں آتا ۔البتہ بہتر مٹی کا ڈھیلا ہے۔(استنجاء کا طریقہ،صفحہ9،مطبوعہ  مکتبۃ المدینہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم