Khade Ho kar Pani Piya To Kya Qay Kar Ke Nikalna Zaroori Hai ?

کھڑے ہوکر پانی پی لیا تو کیا اسے قے کر کے نکالنا ضروری ہے؟

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-917

تاریخ اجراء: 28شوال المکرم 1444 ھ/19مئ2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کسی نے کھڑے ہو کر پانی پیا تو کیا انگلی ڈال کر قے کر نا ضروری ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بیٹھ کر پانی پینا سنت اور کھڑے ہوکر پانی پینا خلاف سنت ہے ،  حدیث پاک میں یہاں تک ارشادفرمایاگیاجس نے کھڑے ہوکرپانی پیاتووہ قے کردے لیکن یادرہے کہ یہ حکم استحبابی ہے وجوبی نہیں، لہٰذا جس نے کھڑے ہوکرپانی پی لیاتووہ گناہ گارنہیں ہوگااور اس پر قے کرنا واجب نہیں تاہم اس صورت میں کوئی قے کرے تو  ایساکرنا مستحب  ہے  ۔

   مشکوٰۃ المصابیح میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم نے ارشاد فرمایا:”لا یشربن احد منکم قائما فمن نسی منکم فلیستقی “یعنی تم میں سے کوئی کھڑے ہوکر پانی ہرگز نہ پئے، پس جو بھول جائے ، تو اسے چاہئے قے کر دے۔(مشکوۃ المصابیح مع مرقاۃ المفاتیح،جلد8،صفحہ 164،حدیث 4267، مطبوعہ: کوئٹہ )

   علامہ بدر الدین عینی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”ان النھی عن ذلک لم یکن علی وجہ التحریم کالنھی ان یشرب من فم السقاء ولھذا لم یکن من فعل ذلک عاصیا “یعنی کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت حرام کے درجہ کی نہیں ، بلکہ یہ اسی طرح ہے،جیسے مشکیزہ کو منہ لگا کرپینے سے منع فرمایا۔  اسی وجہ سے اس کا کرنے والا گناہ گار نہیں ہوگا ۔ (نخب الافکار، جلد 13 ، صفحہ 425، بیروت)

   علامہ علی بن سلطان قاری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”اما قولہ: فمن نسی فلیستقی، فمحمول علی الاستحباب فیستحب لمن شرب قائما ان یتقایاہ لھذا الحدیث الصحیح الصریح“یعنی نبی کریم صلی اللہ علیہ واٰلہٖ وسلم کا فرمان:”جو بھول جائے تو اسے چاہئے کہ وہ قے کردے“ یہ استحباب پر محمول ہے، لہٰذا جو شخص کھڑے ہو کر پئے ،تو اس صحیح و صریح حدیث کی وجہ سے اس کے لئے مستحب  ہے کہ وہ قے کر دے۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد8،صفحہ 163، مطبوعہ:کوئٹہ )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم