Kisi Dusre Shakhs Ka Salam Kaise Pahunchaya Jaye?

کسی کا سلام کس طرح پہنچایا جائے ؟

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-1863

تاریخ اجراء:05محرم الحرام1445ھ/24جولائی2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اگر کوئی شخص کسی کو سلام کہنے کا کہے تو اسے سلام کس طرح کہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   کسی  شخص کو اگر سلام پہنچانے کا کہا جائے تو وہ یوں پہنچادے کہ فلاں نے آپ کو سلام بھیجا  یاکہاہے ۔ روایتوں میں اسی طرح کے الفاظ کے ساتھ سلام پہنچانا مروی ہےمثلا:

   (الف)صحیح البخاری میں ہے” قال أبو سلمة: إن عائشة رضي الله عنها، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما: «يا عائش، هذا جبريل يقرئك السلام» فقلت: وعليه السلام ورحمة الله وبركاته، ترى ما لا أرى «تريد رسول الله صلى الله عليه وسلم “ترجمہ:حضرت ابوسلمہ نے بیان کیا  کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالی  عنہا نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ایک دن فرمایا :”اے عائشہ !یہ جبرائیل علیہ الصلاۃ  والسلام تشریف فرما ہیں اور تمہیں سلام کہتے ہیں، تو میں نے کہا: وعلیہ السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ، آپ وہ دیکھتے ہیں جو میں نہیں دیکھتی،آپ کی مراد نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ  وسلم سے تھی۔(صحیح البخاری،کتاب اصحاب النبی علیہ الصلاۃ والسلام،باب فضل عائشۃ رضی اللہ تعالی عنھا،ج 5،ص 29،حدیث 3768،دار طوق النجاۃ)

   (ب) ایک صحابی نے بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں آکر عرض کی کہ”إن أبي يقرئك السلام“ ترجمہ:میرے والد آپ کو سلام کہتے ہیں۔(سنن ابی داؤد،ج07،ص517،دار الرسالۃ العلمیۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم