Kya Zikr o Azkar Karne Wale Par Cheenk Ka Jawab Dena Wajib Hai ?

کیا ذکر واذکار میں مصروف شخص پر چھینک کا جواب دینا واجب ہے؟

مجیب: مولانا محمد شفیق عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2311

تاریخ اجراء: 16جمادی الثانی1445 ھ/30دسمبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم تلاوت یا مطالعہ یا کسی بھی ذکر و اذکار میں مصروف ہوں اور کسی کو چھینک آئے ، تو اس کے حمد کرنے پر کیا ہم پر اس کا جواب دینا واجب ہو جائے گا ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   تلاوت کرنے والے ، دینی مطالعہ کرنے والے ، دعا یا ذکر وظائف وغیرہ میں مصروف شخص پر چھینکنے والے کی حمد کا جواب واجب نہیں ہے ، لہٰذا اسے اختیار ہے کہ جواب دے یا نہ دے ۔ یہ اسی طرح ہے کہ کوئی شخص ان کاموں میں سے کسی میں مصروف ہو اور اس دوران کوئی اسے سلام کرے ، تو اس پر جواب واجب نہیں ہوتا ۔

   صدر الشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں : ”سلام اس لیے ہے کہ ملاقات کرنے کو جو شخص آئے ، وہ سلام کرے کہ زائر اور ملاقات کرنے والے کی یہ تحیت ہے۔ لہٰذا جو شخص مسجد میں آیا اور حاضرینِ مسجد تلاوتِ قرآن و تسبیح ودُرود میں مشغول ہیں یا انتظارِ نماز میں بیٹھے ہیں ، تو سلام نہ کرے کہ یہ سلام کا وقت نہیں۔ اسی واسطے فقہا یہ فرماتے ہیں کہ ان کو اختیار ہے کہ جواب دیں یا نہ دیں۔ ہاں اگر کوئی شخص مسجد میں اس لیے بیٹھا ہے کہ لوگ اس کے پاس ملاقات کو آئیں ، تو آنے والے سلام کریں ۔ کوئی شخص تلاوت میں مشغول ہے یا درس و تدریس یا علمی گفتگو یا سبق کی تکرار میں ہے ، تو اس کو سلام نہ کرے ۔۔۔ جو شخص ذکر میں مشغول ہو ، اس کے پاس کوئی شخص آیا ، تو سلام نہ کرے اور کیا ، تو ذاکر (یعنی ذکر کرنے والے) پر جواب واجب نہیں۔ ملخصا “(بہارِ شریعت ، حصہ16 ، ج3 ، ص462 ، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم