Mard Ka Gair Zaroori Baal Shave Karna Mondna Kaisa ?

مرد کا غیر ضروری بال شیو کرنا(مونڈنا) کیسا؟

مجیب: مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2182

تاریخ اجراء: 26ربیع ا الثانی1445 ھ/11نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا سوال یہ ہے کہ کیامردکے لیےجسم کے غیرضروری  بال اکھیڑنا ہی ضروری ہےیا شیو بھی کرسکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مردکے لیےجسم کے غیرضروری  بال اکھیڑنے،شیوڈ کرنے میں تفصیل ہے ،مرد کے لیے موئے زیر ناف شیوڈ کرنا بہتر ہے۔شیوڈ کرنے کے بجائے کریم وغیرہ سے صاف کرنا بھی جائز ہے۔البتہ عورت کے لیے موئے زیر ناف اکھیڑنا ہی سنت ہے۔اور بغل کے بال  مرد وعورت دونوں کے لیے اکھاڑنا سنت ہے اور مونڈنا بھی جائز ہے۔

   چنانچہ غیرضروری  بال  صاف کرنےکےمتعلق فتاوی  رضویہ میں سیدی اعلی حضرت رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں :’’ حلق وقصر ونتف وتنور یعنی مونڈنا، کترنا، اکھیڑنا، نورہ لگانا سب صورتیں جائز ہیں کہ مقصود اس موضع کا پاک کرنا ہے اور وہ سب طریقوں میں حاصل ۔ مگر حلق مر دمیں بہ نسبت قصر ونتف وتنور کے افضل ہے کہ احادیث خصال وعامہ کتب فقہ میں اس خصلت کا ذکر بلفظ حلق واستحداد وغیرہ۔ اور عورت کے لئے بعض علماء نے نتف (اکھاڑنا) حلق (مونڈنا) سے افضل قراردیا اور بعض علماء نے بالعکس ملاعلی قاری مرقاۃ میں پہلا مذہب اختیار کرتے ہیں۔ ‘‘(فتاوی رضویہ ،ج22، ص600،رضا فاؤنڈیشن ،لاہور)

     بہار شریعت میں ہے :’’ موئے زیر ناف استرے سے مونڈنا چاہیے اور اس کو ناف کے نیچے سے شروع کرنا چاہیے اور اگر مونڈنے کی جگہ ہرتال چونا یا اس زمانہ میں بال اڑانے کا صابون چلا ہے، اس سے دور کرے یہ بھی جائز ہے، عورت کو یہ بال اکھیڑ ڈالنا سنت ہے۔ ‘‘(بہار شریعت ،ج03،حصہ 16،ص584،مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

     مزید اسی میں ہے :’’بغل کے بالوں کا اکھاڑنا سنت ہے اور مونڈنا بھی جائز ہے۔‘‘(بہار شریعت ،ج03،حصہ 16، ص 585، مکتبۃ المدینہ ،کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم