Mochain Saaf Karna Kaisa

مونچھوں کے بال استرے سے مونڈنا کیسا ؟

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-559

تاریخ اجراء: 16رجب المرجب  1443ھ/18فروری2022ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مونچھوں کے بال استرے کے ساتھ مونڈوا دینا کیسا ہے؟ کیا یہ گناہ ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مونچھوں کو پست(چھوٹا) کرنا سنت ہے، اتنی کم کریں کہ ابرو کی مثل اورنہ ہونے کے قریب ہوجائیں اور اوپر والے ہونٹ کے بالائی حصہ سے نہ لٹکیں ۔البتہ ان کومنڈانانہ چاہیے،اس میں علماء کااختلاف ہے۔ہاں مونچھوں کے دونوں کناروں کے بال بڑے بڑے ہوں توحرج نہیں ،بعض سلف کی مونچھیں اس قسم کی تھیں۔

   بخاری شریف میں ہے " عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " خالفوا المشركين،وفروا اللحى، وأحفوا الشوارب " ترجمہ : نبی کریم صلی اللہ تعالی علیہ وآلہ وسلم نے ارشادفرمایا:مشرکوں کی مخالفت کرو، داڑھیاں کثیرووافررکھواورمونچھوں کوخوب پست کرو۔(صحیح البخاری،باب قص الشارب،ج02،ص875، مطبوعہ :کراچی)

   فتاوی ہندیہ میں ہے "ويأخذ من شاربه حتى يصير مثل الحاجب كذا في الغياثية.وكان بعض السلف يترك سباليه هما أطراف الشوارب كذا في الغرائب۔ ذكر الطحاوي في شرح الآثار أن قص الشارب حسن، وتقصيره أن يؤخذ حتى ينقص من الإطار وهو الطرف الأعلى من الشفة العليا" ترجمہ:اورمونچھ کواتناپست کرے کہ وہ ابروکی مثل ہوجائے ،اسی طرح غیاثیہ میں ہے اوربعض سلف مونچھوں کے کنارے بڑے رکھتے تھے۔اسی طرح غرائب میں ہے۔علامہ طحاوی علیہ الرحمۃ نے شرح الآثارمیں فرمایا:مونچھ کوکم کرنااچھاہے اوراس کی کمی کی حدیہ ہے کہ اتناکم کیاجائے کہ اوپروالے ہونٹ کے اوپروالے کنارے سے نہ لٹکے۔ (فتاوی ہندیہ،کتاب الکراھیۃ،الباب التاسع عشر،ج05،ص358،کوئٹہ)

   فتاو ی رضویہ میں ہے " لبوں کی نسبت یہ حکم ہے کہ لبیں پست کرو کہ نہ ہونے کے قریب ہوں البتہ منڈانا نہ چاہئے اس میں علماء کو اختلاف ہے"     (فتاوی رضویہ،ج22،ص606،رضافاونڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم