Na Mehram Aurat Ko Salam Ka Jawab Dena

نامحرم عورت کے سلام کا جواب دینا

مجیب: مولانا محمد سعید عطاری مدنی

فتوی نمبر: WAT-2198

تاریخ اجراء: 05جمادی الاول1445 ھ/20نومبر2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اجنبی عورت اگر سلام کرے تو اس کا جواب دیا جائے یا نہیں ؟اور اگر  وہ کافرہ ہو تو کیسے جواب دیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   اجنبیہ  عورت اگر بوڑھی ہو تو اس کو اتنی آواز سے جواب دیا جائے گا جس کو وہ سن لے اور اگر جوان ہو تو دل میں جواب دیں گے اور اگر کافرہ ہو تو جواب میں(اسی تفصیل کے مطابق ) صرف علیکم کہیں گے ۔

   شامی میں ہے :” وإذا سلمت المرأة الأجنبية على رجل إن كانت عجوزا رد الرجل - عليها السلام - بلسانه بصوت تسمع، وإن كانت شابة رد عليها في نفسه“ترجمہ:اور جب اجنبیہ عورت نے مرد کو سلام کیا تو اگر وہ بوڑھی ہو تو اس کے سلام کا جواب اتنی آواز سے دے جس کو وہ سن لے اور اگر جوان ہو تو دل میں جواب دے ۔(رد المحتار،ج 06،ص 369،دار الفکر،بیروت)

    صدرالشریعہ،حضرت علامہ مولانا مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ فرماتے ہیں:’’ کفار کو سلام نہ کرے اور وہ سلام کریں تو جواب دے سکتا ہے مگر جواب میں صرف عَلَیْکُمْ کہے۔"(بہارشریعت،جلد3،حصہ 16،صفحہ461، مکتبۃ المدینہ ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم