Pait Ke Bal Letne Ya Sone Ka Hukum

پیٹ کے بَل لیٹنے یا سونے کا حکم

مجیب: فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-429

تاریخ اجراء:       19ذوالحجۃالحرام1443 ھ/19جولائی2022   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   پیٹ کے بل لیٹنے یا سونے کا کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   احادیثِ مبارکہ میں  پیٹ کے بل لیٹے سے منع فرمایاگیاہےشارحین حدیث نے وضاحت فرمائی ہے کہ لیٹنے کا یہ طریقہ مذموم ہے لہذا اس طرح لیٹنے سے بچناچاہیے ۔

   ترمذی شریف میں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،فرمایا:”رای رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رجلا مضطجعا علی بطنہ فقال:ان ھذہ ضجعۃ لایحبھااللہ“یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو پیٹ کے بَل لیٹے ہوئے دیکھا، تو ارشاد فرمایا:بے شک یہ (یعنی پیٹ کے بل)ایسالیٹناہے جسے اللہ تعالی پسندنہیں فرماتا۔)سنن ترمذی، صفحہ446،حدیث :2768،مطبوعہ:بیت الافکار الدولیۃ  (

   لایحبھااللہ “کی شرح کرتے ہوئے مرقاۃ المفاتیح میں فرمایا:”لان وضع الصدروالوجہ اللذین من اشرف الاعضاء علی الارض اذلال فی غیرالسجوداو ھذہ الضجعۃ رقدۃ اللواطۃ فالتشبیہ بھم مذموم“یعنی اس کی وجہ یہ ہے کہ سجدہ کے علاوہ عام حالات میں سینہ اور چہرہ جو کہ اشرف الاعضاء ہیں ان کو زمین پر رکھنا گویا ان کی تذلیل کرنا ہےیا بدفعلی کرنے والے سے مشابہت ہوتی ہے جو کہ مذموم اور ناپسندیدہ ہے۔(مرقاۃ المفاتیح، جلد8، صفحہ520،مطبوعہ:بیروت )

   بہار شریعت میں ہے:”ابن ماجہ نے ابوذر رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت کی، کہتے ہیں:میں پیٹ کے بل لیٹا ہوا تھا رسول اﷲصلی اللہ تعالی علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے اور پاؤں سے ٹھوکر ماری اور فرمایا:''اے جندب (یہ حضرت ابوذر کا نام ہے)یہ جہنمیوں کے لیٹنے کا طریقہ ہے۔''یعنی اس طرح کافر لیٹتے ہیں یا یہ کہ جہنمی جہنم میں اس طرح لیٹیں گے۔(بہار شریعت ،جلد03،صفحہ434، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم