Salam Ke Jawab Mein Salam Karna

سلام کے جواب میں السَّلامُ عَلَیْکُمْ کہہ دیا جائے  تو؟

مجیب:ابو محمد مفتی علی اصغر عطاری مدنی

فتوی نمبر: Nor-13375

تاریخ اجراء: 08ذی القعدۃ الحرام1445 ھ/17مئی 2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارےمیں کہ شوہر بیوی کو السَّلامُ عَلَیْکُمْ کہے اور بیوی جواب میں السَّلامُ عَلَیْکُمْ ہی کے الفاظ دہرادے، تو کیا اس صورت میں سلام کا جواب ادا ہوجائے گا؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   سلام کے جواب میں "وَعَلَیْکُمُ السَّلامْ"کہنا بہتر ہے، البتہ اگر کوئی شخص سلام کے جواب میں "السَّلامُ عَلَیْکُمْ "کے الفاظ ہی دہرادے تو اس صورت میں بھی سلام کا  جواب ادا ہوجائے گا۔

   چنانچہ فتاوٰی عالمگیری میں ہے:”ويأتي بواو العطف في قوله : وعليكم السلام ، وإن حذف واو العطف فقال : عليكم السلام أجزأه ۔“یعنی سلام کے جواب میں واؤ عطف کا اضافہ کرکے وعلیکم السلام کہے، اور اگر واؤ عطف حذف کرکے فقط علیکم السلام کہے تو بھی کافی ہے۔(فتاوٰی عالمگیری، کتاب الکراھیۃ، الباب السابع فی السلام، ج 05، ص 325، مطبوعہ پشاور)

   علامہ شامی علیہ الرحمہ ایک مقام پر ارشاد فرماتے ہیں:”ان ما صلح للابتداء صلح للجواب۔“یعنی ہر وہ لفظ جو ابتداء کی صلاحیت رکھتا ہے وہ جواب کی بھی صلاحیت رکھتا ہے۔(ردّ المحتار مع الدرّ المختار، کتاب الحظر و الاباحۃ، ج09، ص687،مطبوعہ کوئٹہ)

   بہار شریعت میں ہے:”جواب میں واؤ ہونا یعنی وَعَلَیْکُمُ السَّلامْ کہنا بہتر ہے اور اگر صرف عَلَیْکُمُ السَّلامْ بغیر واؤ کہا یہ بھی ہوسکتا ہے اور اگر جواب میں اس نے بھی وہی السَّلامُ عَلَیْکُمْ کہہ دیا تو اس سے بھی جواب ہوجائے گا۔(بہار شریعت ، ج03، ص460، مکتبۃ المدینہ، کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم