Washroom Mein Nange Sar Jana Kaisa Hai ?

بیت الخلاء میں ننگے سر جانا کیسا ہے ؟

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2608

تاریخ اجراء: 18رمضان المبارک1445 ھ/29مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   بیت الخلاء  میں ننگے سر   جانا  کیسا ہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     پوچھی گئی صورت میں حکم شرع یہ ہے کہ سر ڈھانپ  کر بیت لخلاء جانا چاہیئے ،کیونکہ ننگے سر بیت الخلاء میں جانا  منع ہے اور حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم  سے بھی  سر ڈھانپ کر بیت الخلاء میں جانا ثابت ہے لہذا سر ڈھانپ کر ہی بیت الخلاء میں جانا چاہیے۔ ہاں البتہ اگر کوئی ننگے سر بھی بیت ا لخلاء جاتا ہے تو شرعا   کوئی گناہ نہیں ۔

   چنانچہ سنن الکبری للبیہقی میں ہے:” كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا دخل الخلاء لبس حذاءه، وغطى رأسه ترجمہ: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم  جب بیت الخلاء میں داخل ہوتے تو اپنے جوتے پہن لیتے اور اپنے سر کو ڈھانپ لیتے تھے ۔  (السنن الكبرى،كتاب الطهارة، باب تغطية الرأس عند دخول الخلاء،ج1،ص155   ،دارالکتب العلمیہ،بیروت )

      فتاویٰ بحرُالعُلُوم میں ہے :” پیشاب یا پاخانہ کے لیے ننگے سر جانا منع ہے، تو ٹوپی، عمامہ جو بھی پہنے ہو استنجا کے لیے جا سکتا ہے۔“(فتاویٰ بحر العلوم، جلد5،صفحہ412،شبیر برادرز،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم