2 Talaqon Ke Baad Iddat Ke Andar Ruju Kar Liya Ab Kiya Hukum Hai?

دو طلاقوں کے بعد عدت کے اندررجوع کرلیا اب کیا حکم ہے؟

مجیب: مفتی ہاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: lar:6077

تاریخ اجراء:13محرم الحرام1438ھ/15اکتوبر2016ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ جھگڑا ہونے پرمیری بیوی(جس سے میرے بچے بھی ہیں)نےکہا مجھے طلاق دو۔ میں نے جواب میں اپنی بیوی کو طلاق دینے کے ارادے سے کہہ دیا ”طلاق دی“۔ اس نے دوبارہ طلاق دینے کا  کہا تو میں نے پھر اسے طلاق دینے کے ارادے سے کہا”طلاق دی“۔ اس نے پھر یہی کہا مگرتیسری دفعہ میں خاموش ہو گیا۔ اس کے کچھ دن بعد عدت گزرنے سے پہلے ہی  میں نے دو گواہوں کی موجودگی میں اپنی بیوی سے رجوع کر لیا ہے۔ اب ہمارے بارے میں شرعی حکم کیا ہے؟ اس کے علاوہ میں نے کبھی کوئی طلاق نہیں دی۔

سائل:محمد عرفان(راوی روڈ، مرکز الاولیا لاہور)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    مذکورہ صورتحال میں آپ کی بیوی پر دو رجعی طلاقیں واقع ہوگئیں۔ پھر جب آپ نے عدت کے اندر ہی رجوع کر لیا تو وہ درست ہو گیا اور اب آپ دوبارہ بدستور میاں بیوی ہیں۔ مگر اب آپ کے پاس صرف ایک طلاق کا اختیار باقی ہے۔ آئندہ کبھی بھی آپ نے کوئی طلاق بیوی کو دی تو وہ آپ پر حرام ہو جائے گی جب تک کہ حلالیہ شرعیہ کے ذریعے رجوع نہ ہو۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم