مسجد کے چندے سے چراغاں کرنا کیسا؟

مجیب:مولانا شفیق صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیانِ شرعِ متین اس بارے میں کہ کیا مسجد کے چندے سے مسجد میں چراغاں کرنے کے لئے لائٹیں خریدسکتے ہیں یا نہیں ؟خریدنے میں یہ آسانی ہے کہ کرائے پر لینے کی بَنسبت آجکل بہت کم قیمت پر لائٹیں خریدی جاسکتی ہیں اور مختلف مواقع یعنی شبِ براءت اوررمضانُ المبارک کی بڑی راتوں میں چراغاں کرنے میں آسانی رہے گی ؟

سائل:محمد حسن عطاری (لائٹ ہاؤس،باب المدینہ کراچی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مسجد کا چندہ مسجد کے مَصَارِفِ مَعْہُودہ یعنی عمومی اَخراجات جو مسجد میں کئےجاتےہیں،کےلئےدیاجاتاہےمثلاً تعمیرات، یوٹیلٹی بلز(Utility Bills)کی ادائیگی،امام و مؤذن،خادمین کے وظائف اور صفائی ستھرائی میں ہونے والے اَخراجات وغیرہ۔

     اسی چندے سے مسجد کے چراغاں کرنے کے بارے میں حکم یہ ہےکہ اگر چندہ دینے والوں کی صَراحۃً یا دَلالۃًاجازت ہو تو کرسکتے ہیں ورنہ نہیں۔صَراحت سے مراد یہ ہے کہ مسجِد کے لئے چندہ لیتے وقت کہہ دیا کہ ہم آپ کے چندے سے جشنِ ولادت اور دیگر مبارک راتوں کے مواقع پرمسجِد میں روشنی بھی کریں گے اور اُس نے اجازت دیدی ہوجبکہ  دلالت یہ ہے کہ چندہ دینے والوں کو معلوم ہو کہ اِس مسجِد پر جشنِ ولادت اور دیگر بڑی راتوں کے مواقِع پر اور رمضانُ المبارک کی بڑی راتوں میں چَراغاں ہوتا ہے اور اُس میں مسجِد ہی کا چندہ استِعمال کیا جاتا ہے۔

     صراحۃً یا  دلالۃً اجازت ہونے کی صورت میں خرید کر،یا کرایہ پر دونوں صورتوں میں اجازت ہے اور وہ صورت اختیار کی جائے جس سے مسجد کے لئے زیادہ نفع ہو۔

     اور سب سے بہتر صورت یہ ہے کہ اب الگ سےمسجد میں ربیع الاول کے ساتھ ساتھ مختلف مواقع پر چراغاں کرنے کے لئے  لائٹیں خریدنے کاچندہ کر لیں،یا کسی مُخَیِّرسے کہیں وہ یہ لائٹیں لے کر مسجد کو دیدے ۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم