محفلِ میلاد کا چندہ بچ جائے تو کیا کریں؟

مجیب:مولانانوید چشتی صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی قاسم صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ دسمبر 2017

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہمارے گاؤں میں ہر سال محفلِ میلاد منعقد ہوتی ہے اس سال بھی منعقد ہوئی اس کے لئے چندہ کیا گیا جس میں سے کچھ رقم بچ گئی اب پوچھنا ہے کہ جو رقم بچ گئی ہے اس سے میلاد کے لئے برتن اور مسجد کی ضرورت کے لئے چیزیں مثلاً لاؤڈ اسپیکر، ساؤنڈ، دریاں وغیرہ خریدنا جائز ہے یا نہیں؟

سائل: حافظ نصیر الدین(پنڈی گھیپ، اٹک)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     جو چندہ میلاد شریف کی محفل کے لئے لیا گیا ہے وہ صرف میلاد شریف کی محفل میں ہی استعمال کرنے کی اجازت ہے اس کے علاوہ کسی اور کام میں خرچ کرنے کی اجازت نہیں بلکہ ایسا کرنا نا جائز و گناہ ہے، جو رقم بچ گئی ہے وہ چندہ دینے والوں کو ان کے حصّوں کے مطابق ہر ایک کو واپس کر دیں یا ان سے اجازت لیں، تو وہ جس جائز کام میں خرچ کرنے کی اجازت دیں وہاں صَرْف کر دیں،اس صورت میں اگر برتنوں، لاؤڈاسپیکر یا دریوں کی اجازت دیتے ہیں تو یہ بھی خرید سکتے ہیں اور  اگر چندہ دینے والوں کا کوئی پتہ نہ چلے تو اسی طرح کی کسی دوسری محفلِ میلاد میں ان کو خرچ کر یں، اگر یہ نہ ہوسکے تواگلے سال میلاد شریف ہی کی اسی محفل میں خرچ کر لیں یا لُقطے کے مال(یعنی گری پڑی ملنے والی چیز)کی طرح مساکین میں خیرات کردیں یا کسی بھی مَصْرَفِ خیر(یعنی بھلائی کے کام )میں خرچ کردیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم