Masjid Ka Chanda Karobar Mein Lagana Kaisa ?

مسجد کا چندہ کاروبار میں لگانا کیسا؟

مجیب:ابوالفیضان مولانا عرفان احمد عطاری

فتوی نمبر: WAT-2653

تاریخ اجراء: 08شوال المکرم1445 ھ/17اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   مسجد کے چندے کی رقم  اگر مسجد کے اخراجات سے زیادہ ہوتواسے جائز کاروبار میں لگا کر مسجد کی آمدنی کا ذریعہ بنائیں ،  تواس کے متعلق کیا حکمِ شرع ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کاچندہ مسجد میں کیے جانے والے عمومی اخراجات  مثلاً تعمیرات ، امام و مؤذن ، خادمین کے وظائف اور صفائی ستھرائی میں ہونے والے اخراجات وغیرہ   کے لیے دیا جاتا ہے  ، اسے اِنہی مصارف میں استعمال کرنا  ضروری ہے ، ذاتی استعمال میں لانا،یا اس کو کاروبار میں لگانا یا کسی کو بطور ِقرض دینا   یا مصارفِ مسجد کے علاوہ میں خرچ کرنا  ، ناجائز و گناہ ہے ، لہٰذا چندہ اگرچہ  اضافی ہو ، اسے کسی کاروبار میں لگانے کی ہرگز اجازت نہیں ہے۔

   مسجد کاچندہ مسجد کے عمومی اخراجات میں استعمال کرنا ضروری ہونے کے متعلق صدرالشریعہ مفتی محمد امجد علی اعظمی رحمۃ اللہ تعالی علیہ لکھتے ہیں:’’جب عطیہ و چندہ پر آمدنی کا دارومدار ہے ، تو دینے والے جس مقصد کے لیے چندہ دیں یا کوئی اہلِ خیر جس مقصد کے متعلق اپنی جائیداد وقف کرے ، اُسی مقصد میں وہ رقم یا آمدنی صَرف کی جاسکتی ہے ، دوسرے میں صرف کرنا ،جائز نہیں ، مثلاً اگر مدرسہ کے لیے ہو، تو مدرسہ پر صَرف کی جائے اور مسجد کے لیے ہو، تو مسجد پر (خرچ کرنا ضروری ہے)۔(فتاوی امجدیہ،ج 2،حصہ 3،ص 42،مکتبہ رضویہ،کراچی)

   "چندے کے بارے میں سوال جواب"نامی کتاب میں ہے”سوال: مسجِد یا کسی مذہبی یاسَماجی اِدارے کا چندہ کثیر مقدار میں جمع ہو گیا ہو تو کیا اُسے کاروبار میں لگا سکتے ہیں؟

   جواب: خواہ کیسا ہی نَفْع بَخش کاروبار ہو،نہیں لگا سکتے ۔ چاہے اُس کی آمدنی اُسی ادارے کے لئے استِعمال کرنے کی نیّت ہو۔(چندے کے بارے میں سوال جواب،ص 77،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم