Masjid Ke Chande Se Iftari Ka Ehtimam Karna

مسجد کے چندے سے افطاری کا اہتمام کرنا

مجیب: مولانا محمد ابوبکر عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2554

تاریخ اجراء: 03رمضان المبارک1445 ھ/14مارچ2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   رمضان کے مہینے میں افطار کے وقت نمازی مساجد میں آتے ہیں تو کیا مسجد کے فنڈ سے ان کی افطاری کا اہتمام کر سکتے ہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   مسجد کے عمومی چندے سے نمازیوں کی افطاری کا اہتمام نہیں کر سکتے، یہ ناجائز و حرام اور چندے کو معروف مصارف (رائج مواقع)سے ہٹ کر استعمال کرنا ہے ، البتہ اگر خاص اسی کام کے لیے چندہ کیا گیا ہو ،تو اب اس چندے سے جو اس صراحت کے ساتھ لیا گیا ، افطار ی کا اہتمام کر سکتے ہیں۔

   فتاوی رضویہ میں مسجد کی آمدنی سے افطاری و شیرینی وغیرہ کرنے کے متعلق تفصیلی جواب دیتے ہوئے اعلی حضرت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالی علیہ فرماتے ہیں:”یہاں حکم شرعی یہ ہے کہ اوقاف میں پہلی نظر شرط واقف پر ہے یہ زمین و دکانیں اس نے جس غرض کے لیے مسجد پر وقف کی ہوں ان میں صرف کیا جائے گا اگرچہ وہ افطاری و شیرینی و روشنی ختم ہو، اور اس کے سوا دوسری غرض میں اسکا صرف کرنا حرام حرام سخت حرام اگرچہ وہ بناء مدرسہ دینیہ ہو،فان شرط الواقف کنص الشارع صلی اللہ تعالی علیہ وسلم( واقف کی شرط ایسے ہی واجب العمل ہے جیسے شارع علیہ الصلاۃ والسلام کی نص) حتى کہ اگر اس نے صرف تعمیر مسجد کے لیے وقف کی تو مرمت شکست وریخت کے سوا مسجد کے لوٹے چٹائی میں بھی صرف نہیں کر سکتے افطاری وغیرہ درکنار، اور اگر مسجد کے مصارفِ رائجہ فی المساجد کے لیے وقف ہے تو بقدر معہود شیرینی و روشنی ختم میں صرف جائز، افطاری و مدرسہ میں ناجائز، نہ اسے تنخواہ مدرسین وغیرہ میں صرف کر سکتے ہیں کہ یہ اشیاء مصارف مسجد سے نہیں،ولا یجوز احداث مرتبۃ فی الواقف فضلا عن الاجنبی( جب خود واقف کے لیے کسی نئی چیز کا احداث وقف میں جائز نہیں تو محض اجنبی شخص کے لیے کیسے جائز ہو سکتا ہے) اور اگر اس نے ان چیزوں کی بھی صراحۃ اجازت شرائط وقف میں رکھی یا مصارف خیر کی تعمیم کر دی یا یوں کہا کہ دیگر مصارف خیر حسب صوابدید متولی، تو ان میں بھی مطلقا یا حسب صوابدید متولی صرف ہو سکے گا، غرض ہر طرح اس کی شرائط کا اتباع کیا جائے گا اور اگر شرائط معلوم نہیں تو اسکے متولیوں کا قدیم سے جو عملدر آمد رہا اس پر نظر ہو گی اگر ہمیشہ سے افطاری و شیرینی و روشنی ختم کل یا بعض میں صرف ہوتا رہا تو اس میں اب بھی ہو گا ورنہ اصلا نہیں۔(فتاوی رضویہ،ج 16،ص 485،486،رضا فاؤنڈیشن،لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم