Masjid Ke Quran Pak Ghar Le Jana Kaisa?

مسجد کے قرآنِ پاک گھر لے جانا کیسا؟

مجیب:مولانا عرفان صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر: Lar-8767

تاریخ اجراء:17شوال المکرم1440ھ/21جون2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرمسجدمیں قرآن پاک کثیرتعدادمیں ہوں اورپڑھنے والوں کی تعدادکم ہو اور رکھے رکھے اسی طرح شہیدہوجائیں گے ،توکیاکوئی نمازی ان کواپنے گھرلے جاسکتاہے ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    ایسی صورت میں کسی نمازی کوگھرمیں تولے جانے کی اجازت نہیں ہے ،ہاں اگرواقعی وہی حالت ہے جوسوال میں بیان ہوئی ، تو دوسری مساجدومدارس میں بھیج دئیے جائیں ۔فتاوی رضویہ میں ہے:” اس میں اختلاف ہے کہ ایسی صورت میں اسے دوسری مسجد بھیج سکتے ہیں یانہیں، جب حالت وہ ہو جوسوال مذکور میں ہے اور تقسیم کی ضرورت سمجھی جائے ، تو قولِ جواز پرعمل کرکے دوسری مساجد ومدارس پر تقسیم کرسکتے ہیں ۔ اس شہر کی حاجت سے زائد ہو تودوسرے شہر کو بھی بھیج سکتے ہیں ، مگر انہیں ہدیہ کرکے، ان کی قیمت مسجد میں نہیں صرف کرسکتے۔درمختار میں ہے ” وقف مصحفا علی المسجد جاز ویقرأ فیہ ولایکون محصورا علی ھذاالمسجد “ ( ترجمہ:مسجد کے نام قرآن کاوقف جائز ہے وہاں اس کی تلاوت کی جائے لیکن وہ اس مسجد کے ليے پابند نہیں ہوگا)“

(فتاوی رضویہ،ج16،ص164،رضافاونڈیشن،لاھور)

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم