Kya Masjid Ki Chaat Par Imam Ke Liye Makaan Bana Sakte Hain ?

کیا مسجد کی چھت پر امام کے لیے مکان بنا سکتے ہیں؟

مجیب: مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:Lar:6379

تاریخ اجراء:14جمادی الثانی 1438ھ/14 مارچ 2017ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  مسجد تعمیر کر لینے کے بعد اس میں مسجد  کی نیت کر لی  گئی اور نمازیں ہونے لگ گئیں پھر کچھ عرصہ کے بعد مسجد کے چھت پر مسجد کے عموی  چندے سے یعنی وہ چندہ جو مسجد کے نام پر عموما متولی کے قبضہ میں ہوتا ہے اس سےامام صاحب کے لئے فیملی رہائش تیار کی گئی تو ایسی صورت میں مسجد کی چھت پر امام کے لئے مکان بنانا اور امام صاحب کا اس میں رہائش رکھنا جائز ہے یا نہیں؟

سائل: محمد اکمل عطاری(لاہور،کینٹ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     دریافت کی گئی صورت میں  مسجد کی چھت پر امام  کے لئے مکان بنانا  ناجائزہےاور امام   کا اس میں رہائش رکھنا بھی ناجائز و حرام ہے کہ یہ  تعمیر  عین مسجد میں ہوئی اور یہ رہائش بھی  عین مسجد میں ہو گی کہ نیچے والے  فلور کو مسجد قرار دیتے ہی عرش معلی تک اس کی  سب کی سب فضا مسجد ہوگئی اب  حکم شرعی یہ ہے کہ اس مکان کو گرا دینا واجب ہے اور جس شخص نےوہاں مکان بنانے میں جتنا چندہ صرف کیا اس پر فرض ہے کہ اتنے ہی روپے بطور تاوان مسجد میں دے اور سچی توبہ بھی کرے کہ تاوان دے دینے سے  ادا ہو جائے گا مگرگناہ نہ مٹے گا جب تک سچی توبہ نہ کرےنیز مکان گرانے میں مسجد کی چھت کو اگر کوئی نقصان پہنچا تو اپنے پلے سے اس کی اصلاح  کروانا بھی اس پر لازم ہے۔

     مسجد کی  نیت کرنے سے پہلے اوپر امام کے لئےحجرہ بنا لیا جائے پھر نیچے مسجد کی نیت کی جائے تو جائز ہوتا ہے مگر نیچے مسجد  کی  نیت کر لینے کے بعد اوپر امام  کے لئے حجرہ یا مکان بنانا ناجائز و حرام ہے۔

     اس ناجائزکمرے کوختم کرنےسے جوملبہ ہوگاوہ تاوان اداکرنےوالوں کاہوگا۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم