Masjid Ki Cheezain Zaati Istemal Mein Lana Kaisa?

مسجد کی چیزیں ذاتی استعمال میں لانا کیسا ؟

مجیب:مفتی ھاشم صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:lar:8310-e

تاریخ اجراء:15جمادی الاولی1440ھ/22جنوری2019ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بعض لوگ مسجدکی اشیاء مثلاًپائپ وغیرہ جوکہ مسجدمیں استعمال کے لیے ہوتاہے، اسے عاریتاًاپنے گھروغیرہ میں استعمال کے لیے لے جاتے ہیں اورپھراستعمال کرکے واپس مسجدمیں رکھ جاتے ہیں ،کیاان کاایساکرناشرعاًدرست ہے ؟

سائل:قمرزمان(شیخوپورہ)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     مسجدکی اشیاءجواس میں استعمال کے لیے ہوتی ہیں ،ان کواپنے گھروغیرہ میں استعمال کے لیے لے جاناشرعاًجائزنہیں ہے  کہ غیرمحل میں ان کااستعمال کرناہے جو ناجائزوحرام ہے ۔ایساکرنے والے گنہگارہیں ، ان پرلازم ہے کہ اپنے اس فعل سے توبہ کریں اورآئندہ ایسانہ کریں ۔

     فتاوی عالمگیری میں خانیہ کے حوالے سے ہے : متولی المسجد لیس لہ أن یحمل سراج المسجد إلی بیتہ ولہ أن یحملہ من البیت إلی المسجد ترجمہ: مسجد کے متولی کےلئے جائز نہیں ہے کہ وہ مسجد کا چراغ گھر میں لے جائے ، ہاں گھر کا چراغ مسجد میں لا سکتاہے۔(فتاوی عالمگیری ،کتاب الوقف ،الباب الحادی عشر ،الفصل الثانی،ج2،ص462،دار الفکر،بیروت)

     بہارشریعت میں ہے : ”مسجد کی اشیا مثلاً لوٹا ، چٹائی وغیرہ کو کسی دوسری غرض میں استعمال نہیں کرسکتے ۔ مثلاً لوٹے میں پانی بھر کر اپنے گھر نہیں لے جاسکتے اگرچہ یہ ارادہ ہو کہ پھر واپس کر جاؤں گا۔ اُس کی چٹائی اپنے گھر یا کسی دوسری جگہ بچھانا نا جائز ہے۔ یوہیں مسجد کے ڈول ، رسی سے اپنے گھر کے ليے پانی بھر نا یا کسی چھوٹی سے چھوٹی چیز کو بے موقع اور بے محل استعمال کرنا نا جائز ہے۔(بہارشریعت،ج02،حصہ10،ص561،562،مکتبۃ المدینہ ، کراچی )

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم