Na baligh Bachon Se Chanda Lene Ka Hukum

نابالغ بچوں سے چندہ لینے کا حکم

مجیب:مولانا محمد سجاد عطاری مدنی

فتوی نمبر:WAT-2683

تاریخ اجراء: 17شوال المکرم1445 ھ/26اپریل2024  ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   ہم نے پوچھنا تھا کہ ہمارے گھر مدرسے میں چھوٹے بچے آتے ہیں ،تو ہم ان سے  چندے کے پیسے لیتے ہیں اور دعوت اسلامی کے چندے میں   جمع کروا دیتے ہیں ،کیا ان چھوٹے بچوں سے چندہ لینا جائز ودرست ہے یا نہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   نابالغ بچوں کی ذاتی رقم، جو ان کی ملکیت میں   ہے، یہ رقم چندے میں وصول کرنا شرعا ناجائزو گناہ ہے۔ہاں اگر یہ بچے چندے کی مد میں اپنے والدین سے یہ رقم لےکر آئیں تو اس صورت میں یہ رقم ان بچوں سے لی جاسکتی ہے کہ یہ رقم نابالغ بچوں کی ملک نہیں بلکہ ان کے والدین کی ملکیت ہے ۔

   بہارشریعت میں ہے:”نابالغ کے تصرّفات تین قسم ہیں(1)نافعِ مَحْض یعنی وہ تصرّف جس میں صرف نفع ہی نفع ہے جیسے اِسلام قَبول کرنا۔ کسی نے کوئی چیز ہِبَہ کی (تحفہ دیا) اس کو قبول کرنا اس میں ولی کی اجازت دَرْکار نہیں(2) ضارِّ مَحْض جس میں خالِص نقصان ہو یعنی دنیوی مَضَرَّت ہو اگرچہ آخرت کے اعتبار سے مفید ہو جیسے صدقہ و قرض، غلام کو آزاد کرنا، زوجہ کو طلاق دینا۔ اس کا حکم یہ ہے کہ ولی اِجازت دے تو بھی نہیں کرسکتا بلکہ خود بھی بالغ ہونے کے بعد اپنی نابالغی کے ان تَصَرُّفات کو نافِذ کرنا چاہے نہیں کرسکتا۔"( بہارِ شریعت ، ج 3 ،حصہ 15،ص 204،مکتبۃ المدینہ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم