Ushr Kis Par Hoga, Kharidar Par Ya Bechne Wale Par?

عشرکس پرہوگا,خریدارپریابیچنے والے پر؟

مجیب:مولاناسعیدصاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

فتوی نمبر:kan:11965

تاریخ اجراء:06محرم الحرام1438ھ/08اکتوبر2016 ء

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ باغ میں پھل ظاہرہونے کے بعد بیچا جائے تواس صورت میں عشرکس پرہوگا؟خریدارپریابیچنے والے پر؟

سائل:احمدعلی خان(مکان نمبر1052محلہ کچاکوٹ تحصیل میلسی ضلع وہاڑی)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    پھل پرعشراس وقت واجب ہوتاہے کہ اتنے پک جائیں کہ ان کے خراب ہونے یاسوکھ جانے کااندیشہ نہ رہے اگرچہ ابھی توڑنے کے قابل نہ ہوئے ہوں ،یہ حالت جس کی ملک میں پیداہوگی اُسی پرعشرہے ،اگربیچنے والے کے پاس پھل ایسے ہوگئے تھے،اس کے بعدبیچے توعشربیچنے والے پرہوگااوراگرپھل اس حالت تک پہنچنے سے پہلے کچے بیچ ڈالےاوراسی حالت پرخریدنے والے کے پاس پہنچے توعشرخریدارہوگا۔

    اس بارے میں سیدی اعلیٰ حضرت امام احمدرضاخان علیہ رحمۃ الرحمن ارشادفرماتے ہیں،’’بہار اس وقت بیچنی چاہئے جب پھل ظاہر ہوجائیں اور کسی کام کے قابل ہوں، اس سے پہلے بیع جائز نہیں اور اس وقت اُس میں عشر واجب ہوتاہے پھل اپنی حد کو پہنچ جائیں کہ اب کچے اورنا تمام ہونے کے باعث ان کے بگڑ جانے، سُوکھ جانے، مارے جانے کا اندیشہ نہ رہے اگر چہ ابھی توڑنے کے قابل نہ ہُوئے ہوں، یہ حالت جس کی ملک میں پیدا ہوگی اُسی پر عشر ہے، بائع کے پاس پھل ایسے ہوگئے تھے اُس کے بعد بیچے تو عشر بائع پر ہے، اور جو اس حالت تک پہنچنے سے پہلے کچے بیچ ڈالے اور اس حالت پرمشتری کےپاس پہنچے تو عشر مشتری پر ہے بعینہ یہی حکم کھیتی کا ہے واﷲتعالیٰ اعلم۔‘

(فتاوی رضویہ جلد10،صفحہ242،241مطبوعہ رضافاؤنڈیشن لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم