سرچ کریں

Displaying 1 to 10 out of 1156 results

1

لیبارٹری میں سونے کا ٹیسٹ کرنے کے بعد خریداری کی مختلف صورتوں کا حکم؟

سوال: (1)میں سنار مارکیٹ میں سونا ٹیسٹ کرنے والی لیبارٹری میں کام کرتا ہوں۔جہاں دوکاندار اپنا کھوٹ ملا سونے کا زیور لاتے ہیں،اس میں اگرچہ سونا غالب اور کھوٹ کم مقدار میں ہوتی ہے ،لیکن تناسب معلوم نہیں ہوتا۔لیبارٹری میں ٹیسٹ کے بعد ان کو بتا دیا جاتا ہے کہ اس میں کھوٹ اتنی ہے اور خالص سونا اتنا ہے۔پھر اگر وہ گاہک کھوٹ والا سونا ہمیں دے کر خالص سونا لینا چاہے ،تواس کا دیا ہوا کھوٹ والا سونا ہم رکھ لیتے ہیں اور انہیں 24 کیرٹ کا خالص سونا اپنے پاس سے دے دیتے ہیں ۔لیکن جو خالص سونا ہم اسے دیتے ہیں ،یہ ان کے لائے ہوئے سونے کے وزن کے برابر نہیں ہوتا، بلکہ کھوٹ کو مائنس کرنے کے بعد جتنا خالص سونا نکلتا ہے، اتنا ان کو دے دیا جاتا ہے۔ مثلاً:اگر کسی شخص نے 12 گرام کھوٹ والا سونا لا کر ہمیں دیا اور ہم نے ٹیسٹ کر کے معلوم کیا کہ اس میں خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام ہے ۔ توپھر باہم رضا مندی سے ہم اس کو12 گرام کھوٹ والے سونے کے بدلے خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام دے دیتے ہیں ۔ کیا ہمارا اس طرح کرنا ،جائز ہے ؟ (2)جب ہم گاہک کی رضامندی کے بعد ان کو خالص سونا دیتے ہیں، تو اس کے ساتھ ہم سونا صاف کرنے کی فیس بھی لیتے ہیں ۔ فرض کریں اگر ایک گرام سونا صاف کرنے کی فیس 200 روپے ہے، تو 12 گرام کھوٹ والے سونے کے بدلے ہم خالص سونا 10 گرام 520 ملی گرام دیں گے اور اس گاہک سے 2400 روپے فیس بھی وصول کریں گے۔کیا یہ بات درست ہے؟ اگر جائز نہیں، تو اس کادرست طریقہ کیا ہے ؟ (3)تیسراسوال اس میں یہ ہے کہ کھوٹ کے علاوہ خالص سونے کا وزن اگر 10 گرام 524 ملی گرام(یا 523 یا 522 یا 521 ملی گرام) بنتا ہے۔ تو ہم اسے 10 گرام 520 ملی گرام ادا کرتے ہیں اور اگر خالص سونے کا وزن 10 گرام 526 ملی گرام(یا 527 یا 528 یا 529 ملی گرام) بنتا ہے، تو ہم اسے 10 گرام 530 گرام ادا کرتے ہیں۔ یہ طریقہ پوری مارکیٹ میں رائج ہے اور سب دکانداروں کو معلوم ہے اور یہ جو چند ملی گرام کا فرق ہوتا ہے اس پر کوئی اعتراض نہیں کرتا ،کیونکہ اس کی رقم بہت معمولی بنتی ہے۔اور ایسا کرنے کی وجہ یہ ہے کہ جس الیکٹرک ترازو سے سونا وزن کیا جاتا ہے ، وہ 10 ملی گرام سے کم وزن نہیں دکھاتا ، اس لیے ادائیگی کے وقت کچھ ملی گرام کم کر کے یا زیادہ کر کے 10 کا ہندسہ مکمل لیا جاتا ہے۔

1
8

رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟

8