تحری کرکے پڑھی گئی نماز کو کیا بعد میں دہرانا بھی ہوگا ؟
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر کوئی شخص ایسی کسی جگہ ہو کہ جہاں قبلے کی سمت اسے معلوم نہ ہوسکے اور نہ ہی وہاں قابلِ اعتماد لوگ موجود ہوں کہ جن سے قبلہ کی سمت کا پتہ چل سکے۔ تو ایسی صورت حال میں جہاں اس کا دل جمے کہ اس طرف قبلہ ہوگا اس سمت وہ رخ کرکے نماز ادا کرلے تو کیا اس کی وہ نماز درست ادا ہوگی یا پھر گھر جاکر اسے وہ نماز لوٹانا ہوگی؟؟ رہنمائی فرمادیں۔