سرچ کریں

Displaying 121 to 130 out of 1362 results

121

حضرت امیرمعاویہ رضی اللہ تعالی عنہ کے متعلق پیٹ نہ بھرنے والی روایت کی وضاحت

سوال: بعض لوگ اِس حدیث شریف کو لے کر شانِ سیدنا امیرِ معاویہ رضی الله عنہ کو گھٹا رہےہیں،کہ آقا ﷺ نے آپ رضی الله عنہ کو بددعا دی۔حدیث یہ ہے۔ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ح و حَدَّثَنَا ابْنُ بَشَّارٍ وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى قَالَا حَدَّثَنَا أُمَيَّةُ بْنُ خَالِدٍ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْقَصَّابِ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ كُنْتُ أَلْعَبُ مَعَ الصِّبْيَانِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَوَارَيْتُ خَلْفَ بَابٍ قَالَ فَجَاءَ فَحَطَأَنِي حَطْأَةً وَقَالَ اذْهَبْ وَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ قَالَ ثُمَّ قَالَ لِيَ اذْهَبْ فَادْعُ لِي مُعَاوِيَةَ قَالَ فَجِئْتُ فَقُلْتُ هُوَ يَأْكُلُ فَقَالَ لَا أَشْبَعَ اللَّهُ بَطْنَهُ ۔"ترجمہ:محمد بن مثنیٰ عنزی اور ابن بشار نے ہمیں حدیث بیان کی ۔ ۔ الفاظ ابن مثنیٰ کے ہیں ۔ ۔ دونوں نے کہا : ہمیں امیہ بن خالد نے حدیث بیان کی ، انہوں نے کہا : ہمیں شعبہ نے ابوحمزہ قصاب سے حدیث بیان کی ، انہوں نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ، کہا : میں لڑکوں کے ساتھ کھیل رہا تھا کہ اچانک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے آئے ، میں دروازے کے پیچھے چھپ گیا ، کہا : آپ آئے اور میرے دونوں شانوں کے درمیان اپنے کھلے ہاتھ سے ہلکی سی ضرب لگائی ( مقصود پیار کا اظہار تھا ) اور فرمایا : جاؤ ، میرے لیے معاویہ کو بلا لاؤ ۔ میں نے آپ سے آ کر کہا : وہ کھانا کھا رہے ہیں ۔ آپ نے دوبارہ مجھ سے فرمایا : جاؤ ، معاویہ کو بلا لاؤ ۔ میں نے پھر آ کر کہا : وہ کھانا کھا رہے ہیں ، تو آپ نے فرمایا : اللہ اس کا پیٹ نہ بھرے ۔ (Sahih Muslim#6628)

121
127

مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم

سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔

127