سرچ کریں

Displaying 11 to 20 out of 74 results

11

شرکت میں شرط فاسدہو تو کیا حکم ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص(زید)اپنی بلڈنگ عمر اور ناصر کو دیتا ہے اور ان سے معاہدہ یہ کرتا ہے کہ تم اس میں سکول قائم کرو اور اخراجات تنخواہیں بل وغیرہ نکالنے سے پہلےکل مال کا 40فیصد مجھے دینا ہو گا اور میں کام نہیں کروں گا اوراساتذہ کی تنخواہیں اور دیگر اخراجات بھی تم نے کرنے ہوں گے اورنفع نقصان میں تم دونوں برابر کے شریک ہو گے اخراجات نکالنے کے بعد جو بچے وہ تم دونوں آپس میں برابر برابر تقسیم کر لینا ایسی صورت میں کیا شراکت درست ہوگی ؟جبکہ زید کام نہیں کرے گا اور کل کمائی کا پہلے40فیصد اسے دیا جائے گا پھر دیگر اخراجات نکالے جائیں گےاوراگر وہ بلڈنگ کا کرایہ نہ لینے کی صراحت کر دےاور وہ خود سے کام کی نفی نہ کرے اور کبھی کبھی پڑھا بھی لیا کرے اوراساتذہ کی حاضری چیک کرنا نئے طلبہ کے داخلے کرنا وغیر ہ کچھ کام بھی کر لیا کرے تو کیا حکم ہو گا ؟اگر اس طرح بھی کرنا درست نہیں تو پھر اس کا جائز طریقہ کیا ہوگا ارشاد فرمادیں ۔ سائل:ناصر عطاری (لاہور)

11
20

جانور کی حفاظت کی اجرت میں اسی جانور سے حصہ دینا کیسا؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ زید نے قربانی کے لیے دوبیل خریدے،ا س کی نیت یہی تھی کہ وہ خود ان کی دیکھ بھال کرے گا،لیکن فی الحال زید کی کچھ مصروفیت ایسی بن گئی ہے کہ اس کے لیے بیلوں کی دیکھ بھال کرنا کافی مشکل ہے ،اب زید عمرو کو اس طور پر بیل دینا چاہتا ہے کہ چارے وغیرہ کے مکمل اخراجات زید ادا کرے گا اور دیکھ بھال کرنے کے بدلے رقم کی بجائے عمرو کو ایک معین بیل میں سے قربانی کے لیے ایک حصہ دے دے گا۔اس طرح کرنے سے زید کو بھی فائدہ ہو جائے گاکہ اس کی مشکل دور ہو جائے گی اور عمر و کو بھی کہ اسے الگ سے کسی جگہ حصہ ڈالنے کی مشقت برداشت نہیں کرنی پڑے گی۔اب سوال یہ ہے کہ زید کا عمر و کے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرنا درست ہے یا نہیں ،اگر درست نہیں ،تو اس کا درست طریقہ کار کیا ہو گا،کیونکہ زید کو ان بیلوں کی دیکھ بھال کرنے میں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے؟ نوٹ:زید صاحبِ نصاب ہے،ہر سال قربانی کے لیے بیل خریدتا ہے اور بیل خریدتے وقت اس کی نیت یہ ہوتی ہے کہ کچھ حصے خود رکھ لوں گا اور کچھ حصے فروخت کر دوں گا ۔اس سال بھی قربانی کے لیے بیل خریدتے وقت یہ نیت تھی کہ دونوں بیلوں میں سے دو دو حصے خود رکھوں گا اور پانچ پانچ حصے بیچ دوں گا۔

20