سرچ کریں

Displaying 11 to 20 out of 458 results

12

چیز پر قبضہ کیے بغیر آگے بیچنا کیسا؟

سوال: (1)مارکیٹ میں خرید و فروخت کا ایک طریقہ یہ پایا جاتا ہے کہ کوئی گاہک دکان پر آ کر کسی چیز کو خریدنا چاہتا ہے اور دکاندار کے پاس وہ مال ابھی موجود نہیں ہوتا، تو وہ گاہک کو مال کا نمونہ (Sample)دکھا کر اسے مخصوص مقدار میں وہ مال بیچ دیتا ہے اور پھر کسی دوسرے دکاندار کہ جس کے پاس وہ چیز موجود ہوتی ہے، اُسے کہہ دیتا ہے کہ میرے فلاں گاہک کو وہ چیز اتنی مقدار میں دے دو اور جب گاہک وہ چیز لے لیتا ہے ،تو پہلا دکاندار اس چیز کا ریٹ وغیرہ معلوم کر کے دوسرے دکاندار کو رقم کی ادائیگی کر دیتا ہے، یعنی پہلا دکاندار چیز خریدنے سے پہلے ہی گاہک کو بیچ چکا ہوتا ہے، کیا یہ طریقہ شرعا درست ہے؟ (2)اور اگر اس طریقے سے چیز کو بیچ دیا جائے کہ پہلا دکاندار دوسرے سے کوئی چیز خرید لے اور اس کے بعد اپنے گاہک کو بیچے اور دوسرے دکاندار کو کہہ دے کہ میں نے آپ سے جو چیز خریدی ہے، وہ آگے بیچ دی ہے، لہذا آپ ڈائریکٹ میرے گاہک کو ہی وہ چیز ڈیلیور کر دیں، تو ایسا کرنا کیسا؟ (3)اگر یہ طریقے درست نہیں، تو کیا انداز اختیار کیا جا سکتا ہے، جو شرعاً درست ہو؟

12
15

اس شرط پر موبائل بیچنا کہ ایک ہفتے بعد واپس خرید لوں گا ، کیسا ہے؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارےمیں کہ میں موبائل کی خرید وفروخت کا کام کرتا ہوں۔ بعض اوقات کوئی کسٹمر آتا ہے اور مجبوری کی وجہ سے موبائل بیچتا ہے، لیکن وہ بیچنا نہیں چاہتا۔اس لیے وہ میرے ساتھ اس طرح کا معاہدہ کرتا ہے کہ آپ موبائل مجھ سے خرید کر ایک ہفتے کےلیے اپنے پاس رکھ لو۔ اگر میں ایک ہفتے تک واپس آگیا، تو کچھ اضافی رقم دے کر آپ سے موبائل واپس لے لوں گااور یہ اضافی رقم طے ہو جاتی ہے کہ دو ہزار یا تین ہزار اضافی رقم ہوگی اور اگر نہ آیا تو آپ کی مرضی، چاہے آپ موبائل بیچیں، یا خود استعمال کریں۔ اس کے بعد دونوں فریق اس معاہدے کے پابند ہوتے ہیں، اگر بالفرض مجھے کوئی دوسرا کسٹمر آ کر دس ہزار منافع کی بھی آفر کرتا ہے، تو میں وہ قبول نہیں کر سکتا ، بلکہ موبائل کےمالک کو ہی موبائل واپس کرنےکا پابند ہوتا ہوں اور اس سے نفع بھی وہی لوں گا جو ہمارا آپس میں طے ہو چکا ہو۔ مثال کے طور پر میں نے اس سے موبائل پچیس ہزار کا لیا ہو تو ہفتے بعد اس کو اٹھائیس ہزار کا بیچ دوں گا۔میرا سوال یہ ہے کہ اس طرح کی خرید وفروخت کرنا شرعی طور پر جائز ہے یا نہیں؟

15
18

پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond )کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین ومُفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ میں کہ حال ہی میں پریمئیم پرائز بانڈ (Premium Prize Bond ) کے نام سے ایک نیا بانڈ جاری کیا گیا ہے جس میں ششماہی بنیاد پر نفع بھی ملے گا اور ہر تین مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی حاملانِ بانڈ (جن کے پاس پرائز بانڈ ہو ان) میں سے کچھ افراد کو مختلف انعامی رقم بھی دی جائے گی جس طرح کہ عام پرائز بانڈ میں دی جاتی ہے۔ البتہ پریمئیم پرائز بانڈ سے متعلق آفیشل ویب سائٹ:savings.gov.pk پر اس بانڈ سے متعلق جو اشتہار آویزاں ہے اس میں مزید کچھ باتوں کی صراحت ہے۔ (1)Issued in the name of investor with direct crediting facility of Prize money and Profit into Investor's Bank Account. ترجمہ:یہ بانڈ انویسٹر کے نام پر جاری ہوگا اور نفع اور انعام ڈائریکٹ (Direct) اس کے بینک اکاؤنٹ میں ڈالا جائے گا۔ (2)No Risk of Loss/Theft/Burnt. ترجمہ:اس بانڈ کے گم ہونے، چوری ہونے یا جل جانے پر بھی کوئی خطرہ نہیں ہے۔ یعنی انویسٹر کو نقصان نہ ہوگا بلکہ وہ اس کا متبادل حاصل کرسکے گا۔ اب سوال یہ ہے کہ اس بانڈ کا خریدنا، بیچنا کیسا ہے؟ اور اس پر حاصل ہونے والاششماہی نفع (Six Monthly Profit) اور ہر 3مہینے بعد بذریعہ قرعہ اندازی جو انعامات نکلیں گے ان کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ کیا وہ جائز وحلال ہیں؟

18