سرچ کریں

Displaying 271 to 280 out of 5292 results

274

ہینڈ رائٹنگ(Hand writing) والی کمپنی (company) کے ذریعے ارننگ کرنے کا حکم

سوال: آج کل ورک فرام ہوم(Work from home) کی مختلف صورتیں رائج ہیں،جن میں انسان گھر بیٹھے ارننگ (Earning)یعنی کمائی کر سکتا ہے۔اس کی ایک صورت(Hand writing)یعنی ہاتھ سے مختلف تحریریں لکھنے کی بھی ہے،جس کا مکمل طریقہ کار درج ذیل ہے: کمپنی(Company)نےمختلف(Packages)متعارف کروا رکھے ہیں،کمپنی کا ممبر (Member) بننے کے لیے ان میں سےایک پیکج (Package)لازمی طور پر (buy)یعنی خریدنا پڑتا ہے،اگرپانچ سو500والا پیکج خریدیں گے،تو اس کی بنیاد پہ روزانہ پچاس 50روپے اور اگر ہزار 1000والا خریدیں گے،تو روزانہ سو100روپے کما سکیں گے ۔یونہی پیکج جتنا مہنگا ہوگا ،اس حساب سے آمدن بھی بڑھتی چلی جائے گی اور ایک پیکج کی مدت تیس30 دن ہوتی ہے،یعنی ایک پیکج خریدنے کے بعد اس کی بنیاد پہ تیس30دن تک ارننگ کرسکتے ہیں، اس کے بعد دوبارہ کوئی پیکج خریدنا ہوگا۔بعض کمپنیاں اسے پیکج کی خریداری کا نام دیتی ہیں اور بعض رجسٹریشن فیس کا،لیکن یاد رہے کہ اس طرح پیکج کی خریداری یا رجسٹریشن فیس کے بدلے میں کسٹمر(Customer)کو کمپنی کی جانب سے کچھ بھی نہیں ملتا،بس اتنا فائدہ ہوتا ہے کہ وہ کمپنی کا(Member)بن جاتا ہےاور کمپنی سے کام لے کر اسے کرنے کا اہل ہو جاتا ہے۔ اور کام یہ ہوتا ہے کہ روزانہ کی بنیاد پہ بذریعہ واٹس ایپ (WhatsApp) کچھ کمپیوٹرائز (Computerize) نوٹس(Notes)سینڈ (Send)کیے جاتے ہیں،جنہیں ایک رجسٹر (Register)پر ہاتھ سے لکھنا ہوتا ہے اور ان کی تصاویر بذریعہ واٹس ایپ ہی واپس بھیجنی ہوتی ہیں،جس کی بنیاد پہ اجرت اکاؤنٹ(Account)میں آجاتی ہے ۔ پھر ارننگ کے لیے کام اور اس کی اجرت دینے کے حوالےسے مختلف کمپنیوں کا اپنا اپنا طریقہ اور اصول ہیں،مثلاً: بعض کی طرف سے یہ شرط ہوتی ہے کہ پیکج کی خریداری/رجسٹریشن کے باوجودمخصوص تعداد میں لوگوں کو کمپنی جوائن (Join)کروانے کے بعد کام ملے گا،اس سے پہلے ارننگ کی کوئی صورت نہیں،بعض کی طرف سے کام تو مل جاتا،لیکن کام کمپلیٹ(Complete) کر لینے کے باجود اجرت تب ملے گی،جب مختلف افراد کو جوائن کروالیں گے ،البتہ بعض کمپنیز کی جانب سے نئے ممبر(Members) بنانے کی شرط نہیں ہوتی،بس کام پورا کر کے اس کی اجرت لے سکتے ہیں۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اس طرح کی کمپنیز (Companies)جوائن کر کے ارننگ کرنا شرعاً درست ہے یا نہیں؟

274
277

رمضان سستا بازار میں چیزیں مہنگی بیچنے کا شرعی حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ گورنمنٹ کی طرف سے رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں رمضان بازار لگائے جاتے ہیں،جن میں دُکانداروں کے لیے مناسب نفع رکھ کرحکومت اشیائےخوردونوش پرقیمتیں متعین کردیتی ہے اورقانون نافذکرنے والے ادارے خوب متحرک ہوتے ہیں کہ اگرکوئی دُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ میں فروخت کرے،تواس کے خلاف سخت کاروائی کرتے ہیں،یہاں تک کہ دُکانداریااس کاسامان اٹھاکرلے جاتے ہیں یا مالی جرمانہ عائد کرتے ہیں اوراسے ذلت ورسوائی کاسامناکرناپڑتاہے۔سوال یہ ہے کہ حکومت کااشیائےخوردونوش کی قیمتوں کومتعین کرناکیساہے؟کیایہ بیع المُکرَہ میں داخل ہے؟نیزدُکانداروں کامتعین قیمت سے زیادہ میں بیچنا کیسا ہے؟جبکہ ذلت ورسوائی میں پڑنے کاغالب اندیشہ ہو؟اگردُکاندارمتعین قیمت سے زیادہ پرفروخت کرتے ہیں،توکیایہ عقد صحیح اوراضافہ جائزو حلال ہوگا یا حرام ؟

277