سرچ کریں

Displaying 21 to 30 out of 3008 results

21

Loan apps کے ذریعے قرض لینا کیسا ؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائےدین و مفتیان شرع متین اس بارے میں کہ آج کل کچھ اس طرح کی موبائل ایپلی کیشنز آئی ہوئی ہیں جن کے ذریعے کوئی بھی آسانی سے قرض حاصل کر لیتا ہے ۔ طریقہ یہ ہوتا ہے کہ موبائل ایپ ڈاؤن لوڈ کر کے اپنی پرسنل انفارمیشن جمع کروا کے اکاؤنٹ بنایا جاتا ہے اور پھر قرض کی درخواست دے دی جاتی ہے۔ عموما پہلی مرتبہ کم مقدار میں قرض ملتا ہے ، پھر اگر بروقت واپس ادا کر دیا جائے تو دوسری بار زیادہ مقدار میں قرض ملتا ہے۔ قرض کی رقم آپ کے کسی اکاؤنٹ مثلا بینک اکاؤنٹ یا جاز کیش اکاؤنٹ وغیرہ میں آجاتی ہے اور اسی طرح آن لائن رقم بھیجنے کے ذرائع استعمال کر کے آپ وہ رقم واپس بھیج سکتے ہیں۔ قرض کے طور پر جتنی رقم دی جاتی ہے واپسی میں ا س سے کچھ نہ کچھ زیادہ رقم دینی ہوتی ہے۔ بعض ایپلی کیشنز قرض پر اضافی رقم الگ سے لیتی ہیں اور سروس چارجز کے نام پر رقم الگ لیتی ہیں۔ مثلا آپ نے بارہ ہزار قرض کی درخواست کی ہے تو آپ کے اکاؤنٹ میں 9 ہزار آئیں گے۔ یعنی 5 سو روپے سروس چارجز کے اور پچیس سو (2500) روپےقرض پر جو اضافہ لینا ہے وہ پہلے ہی کاٹ لئے جائیں گے اور اب رقم واپس کرنی ہے تو پورے 12 ہزار واپس کرنے ہیں۔ اس تفصیل کے مطابق سوال یہ ہے کہ کیا اس طرح کی ایپلی کیشنز کے ذریعے قرض لینا جائز ہے یا نہیں؟

21
22

آن لائن چیز دیکھ کر واپسی نہ ہونے کی شرط کے ساتھ خریدنا کیسا؟

سوال: زید نے کپڑے کے ایک بڑے برانڈ کے اسٹور کی ویب سائٹ سے ایک سوٹ پسند کر کے اس کا آرڈر دیا اور اگلے دن بذریعہ کوریئر وہ سوٹ اس کے گھر پہنچ گیا۔تصویر میں سوٹ دیکھ کر پسند کیا تھا لیکن جب سوٹ سامنے آیا تھا ،تو وہ زید کو پسند نہیں آیا۔ اسٹور نے اپنی سائٹ پرواضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ سوٹ ڈِلیوَر ہونے کے بعد صرف ڈفیکٹو (یعنی عیب دار) ہونے کی صورت میں واپس ہو گا ۔ پسند نہ آنے کی صورت میں ڈلیور ہونے کے بعد واپس نہیں ہو گا ۔ اس لیے پکچر تمام اینگلز سے اچھی طرح دیکھ لیں۔ اسے قبول کرنے کے بعد ہی خریداری کا آپشن مکمل ہوتا ہے۔اس صورت میں زید کو سوٹ واپس کرنے کا شرعاً اختیار ہو گا یا نہیں؟ نیز اسٹور پر فون کر کے معلومات کی تھی۔ہمارا مطلوبہ سوٹ اسٹور پر موجود تھا۔ تب ہی ڈلیوری کا آرڈر دیا تھا۔ مزید یہ کہ واپس بھیجنے پر کورئیر کے جو اخراجات آئیں گے وہ زید کے ذمہ ہوں گے یا اسٹور کے؟

22
23

مصنوعی انداز کی ڈیجیٹل(Digital) مارکیٹنگ میں حصہ لینے والوں کا شرعی حکم

سوال: آج کل کئی ارننگ (Earning) کمپنیاں مارکیٹ میں آچکی ہیں۔ بعض کمپنیوں میں تو ابتداءً کچھ بھی انویسٹ(Invest) نہیں کرنا ہوتا جبکہ اکثر کمپنیوں میں ابتداءً کچھ رقم انویسٹ کرنی ہوتی ہے جو کہ ناقابل واپسی (Non-Refundable) ہوتی ہے۔ انویسٹ کی رقم اپنے اپنے پیکیج (Package)کے حساب سے کم زیادہ ہوتی ہے۔ کم سے کم 3000 اور زیادہ سے زیادہ لاکھوں روپے تک کے پیکجز (Packages) ہوتے ہیں،ان میں ارننگ(Earning) کا طریقہ کار یہ ہوتا ہے کہ کمپنی کی جانب سے مختلف ٹاسک (Task)دیے جاتے ہیں، مثلاً:مختلف ویڈیوز(Videos)لائک (Like)کرنا، مختلف چینلز(Channels) سبسکرائب (Subscribe) کرنا وغیرہ ۔ ٹاسک(Task) پورا کرنے کے بعد کمپنی کو اس کے اسکرین شارٹ(Screenshot) بطور ثبوت بھیجنے ہوتے ہیں،جس کے بعد طے شدہ رقم بطور پروفٹ(As Profit) دی جاتی ہے۔ جو جتنی زیادہ رقم والا پیکیج(Package) لیتا ہے اسے اتنے ہی زیادہ ٹاسک (Task) دیے جاتے ہیں اور اسی حساب سے اس کی زیادہ ارننگ (Earning) ہوتی ہے ۔ بعض کمپنیوں میں ارننگ(Earning) بڑھانے کے لئے یہ آپشن(Option) بھی ہوتا ہے کہ آپ اپنے ریفرل کوڈ (Referral Code)سے جتنے افراد کو اس کمپنی میں جوائن (Join)کروائیں گے اس کی انویسٹمنٹ(Investment) کا دس فیصد کمیشن بھی آپ کو ملے گا۔ کیا مذکورہ طریقہ کار کے مطابق انکم حاصل کرنا ،جائز ہے؟

23