سرچ کریں

Displaying 21 to 30 out of 1726 results

21

سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟

سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔

21
23

تین طلاقیں دینے سے تین ہی واقع ہوتی ہیں

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ہمیں اس بات کا یقین ہے کہ تین طلاقیں جب بھی دی جائیں تین ہی ہوتی ہیں ،چاہے ایک مجلس میں ہوں یا الگ الگ مجلس میں۔مگر کچھ لوگوں نے یہ دو احادیث ہمیں بتائی ہیں جن سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ تین طلاقیں ایک ہوتی ہے ،اس کے بارے میں شرعی رہنمائی فرمائیں کہ ان احادیث کا کیا جواب ہے؟ پہلی حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ حضرت رکانہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی زوجہ کو تین طلاقیں دی تھیں تو حضورصلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم نے ان تین طلاقوں کو ایک شمارکیا اوران کی زوجہ کو لوٹا دیا تھا،اور زوجہ دوبارہ ان کے پاس چلی گئی تھیں۔ دوسری حدیث مسلم شریف کی ہے کہ حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، سیدنا ابوبکرصدیق رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانے میں اور سیدنا فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے زمانہ خلافت کے پہلے دو سال تک تین طلاقیں ایک ہوتی تھی۔

23