سرچ کریں

Displaying 21 to 30 out of 517 results

21

سی جی ایم سینسر ( Glucose Meter ) لگا ہو تو غسل کا حکم؟

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ذیابیطس کے مریض کے لئے خون میں موجود گلوکوز کی مقدار پر نظر رکھنا نہایت اہم ہے۔گلوکوز کی مانیٹرنگ کے لئےعام طور پر گلوکوزمیٹر استعمال کیا جاتا ہے۔جس میں ایک ٹیسٹ سٹرپ لگا ئی جاتی ہے اور اس پر خون کا قطرہ گرا کر مشین کے ذریعے گلوکوزکا لیول چیک کر لیا جاتاہے۔ آج کل ایک جدید طریقہ آیا ہے۔وہ یہ کہ ”سی جی ایم (Continuous Glucose Monitoring)“ ایک آلہ ہے، جس کی مدد سے گلوکوز کی مستقل مانیٹرنگ ممکن ہے۔ یہ آلہ جسم پر عام طورپہ کہنی سے اوپر بازو کی سطح پر چپکا دیا جاتا ہے۔یہ آلہ ایک باریک سے سینسر کی مدد سے گلوکوز کا لیول چیک کرتا ہےاور وائرلیس ٹیکنالوجی کے ذریعے ریزلٹ ایک میٹر یا موبائل وغیرہ پر شو کر دیتا ہے۔ ہر ایک منٹ میں یا چند منٹ بعد یہ گلوکوز کا لیول چیک کرتا رہتا ہے،اور بتاتا رہتا ہے کہ گلوکوز لیول اوپر کو جا رہا ہے یا نیچے کو آرہا ہےاور اگلے بیس منٹ یا آدھے گھنٹے بعد کی کیفیت کا اندازہ بھی بتا دیتا ہے۔یہ آلہ ان لوگوں کے لیے بہترین ہے جن کو دن میں چھ سے آٹھ مرتبہ گلوکوز چیک کرنا پڑتا ہے۔اس میں الارم بھی سیٹ کر سکتے ہیں ، جو خون میں شوگر کے نہایت کم یا زیادہ ہو جانے پر مریض کو خبردار کرتا ہے۔ اس طرح ان مریضوں کی جان بچا ئی جا سکتی ہے ، جن کو سوتے ہوئے ہائپوگلائسیمیا (Hypoglycemia) ہو جائے ، کیونکہ یہ ایک خطرناک بات ہے جس سے مریض کی موت تک واقع ہو سکتی ہے۔ سی جی ایم کو دن میں دو مرتبہ گلوکوزمیٹر سے خون میں گلوکوز چیک کر کے برابر (Calibrate) کرنا ضروری ہے تاکہ بالکل صحیح نمبر معلوم ہو سکیں ، کیونکہ اس سے حاصل ہونے والا رزلٹ گلو کوز میٹر سے کم درجے کا ہوتا ہے ، البتہ بعض نئے سی جی ایم کو اس طرح برابر کرنے کی ضرورت نہیں ہوتی۔ جب یہ سینسر جسم پر لگا ہو تو جسم پر پانی بہاسکتے ہیں ، لیکن جسم کے جتنےحصے پر یہ سینسر لگا ہے اتنے حصے کی جلد تک پانی نہیں پہنچ سکتا ، کیونکہ یہ جسم کے ساتھ مضبوطی سے چپکا ہوتا ہے۔اس کو اتارنے میں کوئی حرج یا مشقت کا سامنا نہیں ہوتا یعنی بآسانی اسے اتارا جا سکتا ہے ، لیکن اترنے کے بعد یہ دوبارہ استعمال نہیں کیا جا سکتا۔اور اس کی قیمت بھی کافی زیادہ ہوتی ہے تقریبا بیس ہزار کے قریب اور عام طور پر اسے دس بارہ دن تک یا بعض کو چودہ دن تک نہیں اتاراجاتا۔ اس تفصیل کے بعد سوال یہ ہے کہ کیا اس سینسر کو استعمال کر سکتے ہیں ؟ اگر کر سکتے ہیں ، تو غسل فرض ہونے کی صورت میں کیا اسے اتارے بغیر غسل کا فرض ادا ہوجائے گا؟

21
30

ٹیپ کے ذریعے چپکی ہوئی وگ پر مسح کا حکم

سوال: میں سر پر مصنوعی بالوں کی وگ استعمال کرتا ہوں ،اور یہ وگ میں کسی طبی علاج کے لئے استعمال نہیں کر تا بلکہ استعمال کرنے کی وجہ یہ ہے کہ مجھے گنج پن اچھا نہیں لگتا ۔اس وگ کی بناوٹ یوں ہے کہ موٹے کپڑے کی جالی پر مصنوعی بال لگے ہوئے ہوتے ہیں ،اس جالی سے رس رس کر پانی سر تک پہنچ سکتا ہے ،اس جالی کو سر پر روکنے کے لئے سر کے گرد ایک ٹیپ ہوتا ہے جس کے دونوں طرف چپک ہوتی ہے ،اوپر کی طرف سے وہ ٹیپ جالی کو چپکا ہوتا ہے اور نیچے کی طرف سے سر کو چپکا ہوا ہوتا ہے ، اس ٹیپ کے نیچے پانی نہیں جاسکتا ، تقریبا ً تین ہفتے تک وہ جالی ٹیپ کے ذریعےمیرے سر پر رہتی ہے، تین ہفتے کے بعد اس ٹیپ کی چپک ختم ہونے لگتی ہے اور وہ ٹیپ خود بخود اترنے لگتا ہے ، پھر اس ٹیپ کو اتاردیا جاتا ہے اور وگ کو شیمپو وغیرہ کے ذریعے واش کر کے دوبارہ دوسرے ٹیپ کے ذریعے سر پر لگایا جاتا ہے ،تین ہفتوں سے پہلے اس ٹیپ کی چپک کافی مضبوط ہوتی ہے ، اس دوران اگر اس کو اتارا جائے تو سر کی جلد کو زخمی کر کے اترے گی اور پھر ٹیپ والی جگہ پر کافی جلن مچے گی اور پھر دوبارہ نئے سرے سے وگ لگانا پڑے گی ۔اگر وضو یا غسل میں مذکورہ وگ کو نہ اتارا جائے اور اسی پر وضو میں مسح یا غسل میں پانی ڈال دیا جائے تو کیا وضو یا غسل ہوجائے گا ؟

30