سرچ کریں

Displaying 21 to 30 out of 945 results

27

دوسرے ملک کی نیشنلٹی حاصل کرنے سے وہ ملک وطن اصلی بن جائے گا ؟

سوال: درج ذیل صورتوں میں اسپین (دار الحرب) میں رہتے ہوئے اس کا کوئی شہر وطنِ اصلی بن جائےگا؟ 1.ایک شخص یہاں کا نیشنلٹی ہولڈر(Nationality Holder) ہے اور چونکہ پاکستان اور اسپین میں دُہری شہریت کا معاہدہ نہیں اس لیے پاکستان جانے کے لیے اس کو ویزا لینا پڑتا ہے ۔ آیا یہاں جس شہر میں اس کی رہائش ہے ،وہ اس کا وطن اصلی کہلائےگا؟ 2.ایک شخص جس کے پاس پرمننٹ ریزیڈنسی (Permanent Residency) (مستقل رہائش ) ہے، البتہ پاسپورٹ اور نیشنلٹی (Nationality) پاکستان کی ہے، اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا؟ 3.ایک شخص جس کے پاس ٹمپریری ریزیڈنسی (Temporary Residency) (عارضی رہائش) ہے اور پاسپورٹ و نیشنلٹی (Nationality) پاکستان کی ہے، اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا ؟ 4.ایک شخص جو یہیں پیدا ہوا مگر نیشنلٹی (Nationality) پاکستان ہی کی ہے،تو اس کے لیے اسپین کا شہر وطن اصلی بن جائےگا؟ ان میں ہر ایک صورت کی دونوں صورتیں واضح ہو جائیں کہ آیا مستقل ہمیشہ یہیں رہنے کا ارادہ ہو اور فیملی وغیرہ بھی ساتھ ہی شفٹ ہو،تو کیا حکم ہوگا اور اگر بڑے بوڑھے ہو جانے کے بعد واپس پاکستان جانے کا ارادہ ہے،تو کیا حکم ہوگا۔بعض لوگوں کے پاس ابھی ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ (Temporary Residence Card)ہوتا ہے،مگر ان کی مستقل یہیں رہنے کی نیت بن جاتی ہے ان کا کیا حکم ہوگا، اسی طرح ایسے بعض حضرات کا کاروبار وغیرہ یا جائداد وغیرہ یہیں بن جاتی ہیں اور ان کی یہیں جینے مرنے کی نیت بن جاتی ہے ،تو کیا حکم ہوگا؟ بعض حضرات کے پاس پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ (Permanent Residence Card) ہوتے ہوئے بھی عمر کے آخری حصے میں پاکستان واپس جانے ہی کی نیت ہو، مثلاً:بال بچے یہیں رہیں میری نسل یہیں پروان چڑھے، البتہ میں عمر کے آخری حصے میں پاکستان چلا جاؤں گا ایسی صور ت میں اس شخص کا اسپین کے شہر کو وطنِ اصلی قرار دینے کا کیا حکم ہوگا؟ اسی سے متصل یہ کہ بعض لوگوں کے پاس پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ ہے اور انہوں نے اپنے بال بچے بھی یہیں شفٹ کر لیے ہیں کاروبار خاندان سب یہیں ہے، اب ان کی یہاں سے واپس جانے کی نیت نہیں ،ایسی صورت میں اسپین کا شہر ان کے لیے وطن اصلی بن جائےگا؟ وضاحت: ریزیڈنسی (Residency) سے مراد نیشنل آئی ڈی کارڈ برائے غیر ملکی حضرات ہے(Foreigner Identification Card) یعنی ریزیڈنس(رہائش) کی اجازت کا کارڈ ہے۔ اسپین کے قانون کے مطابق لیگل (Legal) ( قانونی طور پر نئے آنے والے )شخص کو پہلے ایک سال کا ریزیڈنس کار (Residence Card)ملتا ہے،پھر ری نیو کروانے پر دو سال کا ریزیڈنس کارڈ (Residence Card) ملتا ہے ،پھر دو سال کی مدت پوری ہو جانے پر دوبارہ ری نیو کروانا ہوتا ہے، جس کے بعد پھر دو سالہ ریزیڈنس کارڈ (Residence Card) ملتاہے۔ان مذکورہ تمام کارڈز کو ٹمپریری ریزیڈنس کارڈ (Temporary Residence Card) کہتے ہیں۔ان کی ری نیوویشن (Renovation) کی بعض شرائط بھی ہوا کرتی ہیں۔ جیسے درخواست دہندہ کا مخصوص عرصے سے جاب پر ہونا یا کاروبار کرتے ہوئے ہونا،ٹیکس پے ہوا ہونا وغیرہ، ان شرائط کے پائے جانے کی صورت میں ری نیویشن کی درخواست منظور ہوجانے کا ظن غالب ہوتا ہے۔ اس کے بعد ری نیو کر وانے پر 5 سالہ ریزیڈنس کارڈ ملتا ہے، جو کہ پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ (Permanent Residence Card) ہوتا ہے، اس کے بعد ہر 5 سال بعد اسے ری نیو کروانے کی صرف درخواست دینی ہوتی ہے، اس کے علاوہ کوئی شرائط نہیں ہوتیں،جیسے ہی درخواست دی جاتی ہے یہ دوبارہ ری نیو ہو کر 5 سال کا مل جاتا ہے۔ جب ایک شخص کو 10 سال ہو جائیں ،تو وہ نیشنلٹی (Nationality) اپلائی کر سکتا ہے۔ پرمننٹ ریز ڈنس کارڈ اور نیشنلٹی میں فرق یہ ہے کہ پرمننٹ ریزیڈنس کارڈ والے کو وہاں رہائش کی غیر محدود مدت تک اجازت ہوتی ہے ،مگر وہ وہاں کا قومی نہیں کہلاتا، جبکہ نیشنلٹی والے کو غیر محدود مدت تک رہائش کی اجازت کے ساتھ ساتھ وہاں کی قومیت بھی حاصل ہوتی ہے۔

27
30

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف منسوب ایک خط کی حقیقت

سوال: رحمۃ للعالمین، خاتم النبیین،رسو ل اللہ ﷺکی طر ف سےعیسائیوں کے نام لکھا گیا خط یہ پیغام محمدبن عبداللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف سے عیسائیت قبول کرنے والوں کے لیے ہے،خواہ دور ہوں یا نزدیک ۔یہ ایک عہد ہے کہ ہم ان کے ساتھ ہیں،بے شک میں، میرے خدمتگار،میرے مددگار اورپیروکار ان کا تحفظ کریں گے،کیونکہ عیسائی بھی میرے شہر ی ہیں اور خدا کی قسم میں اس سے پرہیز کروں گا جو ان کو ناخوش کرے، ان پر کوئی جبر نہیں ہوگا،نہ ان کے منصفوں کو ان کے عہدوں سے ہٹایا جائے گا اور نہ ہی ان کے راہبوں کوان کی خانقاہوں سے۔ ان کی عبادت گاہوں کو کوئی بھی تباہ نہیں کرے گا ، نقصان نہیں پہنچائے گا اور نہ ہی وہاں سے کوئی شے مسلمانوں کی عبادت گاہوں میں لے جائی جائے گی،اگر کسی نے وہاں سے کوئی چیز لی،تو وہ خدا کا عہد توڑنے اور اس کے نبی کی نافرمانی کا مُرتکب ہوگا ، بے شک وہ میرے اتحادی ہیں اورانہیں ان تمام کے خلاف میری امان حاصل ہے،جن سے وہ نفرت کرتے ہیں،کوئی بھی انہیں سفر یا جنگ پر مجبور نہیں کرے گا،بلکہ مسلمان ان کے لیے جنگ کریں گے، اگر کوئی عیسائی عورت کسی مسلمان سے شادی کرے گی، تو ایسا اس کی مرضی کے بغیر ہرگز نہیں ہوگااوراس عورت کو عبادت کے لیے گِرجا گھر جانے سے نہیں روکا جائے گا،ان کے گرجا گھروں کا احترام کیا جائے گا،انہیں گرجا گھروں کی مرمّت یا اپنے معاہدو ں کے احترام سے نہیں روکا جائے گا،قوم میں سے کوئی بھی فرد ، یعنی کوئی بھی مسلمان روزِ قیامت تک اس معاہدے سے رُو گردانی نہیں کرے گا ۔( ) (1)اس خط کے تناظر میں سوال یہ ہے کہ کیا نبی پاک صَلَّی اللہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ نے عیسائیوں کے ساتھ ایسا کوئی معاہدہ فرمایا تھا؟ (2)اگر کوئی معاہدہ فرمایا تھا ،تو اس کی اصل اور حقیقت کیا ہے؟ (3)کیا اسلامی ریاست میں عیسائیوں کو ہرمعاملے میں کھلی آزادی ہے اورکسی بھی صورت میں کسی عیسائی کو قانوناً سزا نہیں دی جاسکتی؟ (4)کیاہرفرداپنی مرضی اور چاہت سے کوئی بھی دین اختیار کرسکتا ہے،چاہے دین اسلام کے علاوہ ہو اور پھر بھی وہ حق پر ہو گا؟اور کیا تمام مذاہبِ عالَم دُرست اور قابلِ احترام ہیں؟

30