سرچ کریں

Displaying 291 to 300 out of 2686 results

291

موبائل اکاؤنٹ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک کمپنی نے یہ اسکیم (Scheme) بنائی ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے موبائل میں اکاؤنٹ (Account) بنا لیتا ہے اور پھر ریٹیلر کے ذریعے اپنے اکاؤنٹ میں کم از کم 1000 روپیہ جمع کروا دے اور ایک دن گزر جائے تو کمپنی اس شخص کو مخصوص تعداد میں فری منٹس(Free Minutes) دے دیتی ہے، اس اکاؤنٹ کے کھلوانے کے لئے کوئی فارم وغیرہ فِل(Fill) نہیں کرنا پڑتا اور فری منٹس ملنا اس شرط کے ساتھ مشروط ہوتا ہے کہ اکاؤنٹ میں کم از کم 1000روپیہ جمع رہیں جیسے ہی ایک روپیہ اس مقدار سے کم ہوگا تو یہ سہولت ختم ہوجائے گی۔ موبائل اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اپنے اس اکاؤنٹ کے ذریعے رقم ٹرانسفر بھی کی جاسکتی ہے اور اس صورت میں ریٹیلر(Retailer) کے ذریعے بھیجنے کی نسبت 22 فیصد کم پیسے لگیں گے اور اس سہولت کے لئے پہلے سے کوئی رقم ہونا ضروری نہیں ہے جس وقت رقم بھیجنی ہے اسی وقت وہ رقم ساتھ میں ٹیکس ڈلوا کر ٹرانسفر کر دیں تو ٹرانسفر ہو جائے گی۔ ٹیکس سے مراد ٹرانسفر کی فیس ہے اور اکاؤنٹ بنانے پربھی کسی قسم کا کوئی پیسہ نہیں لگے گا اور اس صورت میں فری منٹس وغیرہ کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندر ٹرانسفر کر دیں۔اس اکاؤنٹ میں ایک سہولت یہ بھی ہے کہ اس کے ذریعے یوٹیلٹی بل(Utility Bill) بھی جمع کروایا جا سکتا ہے اور یہ بل جمع کروانے کے لئے بھی کوئی رقم اکاؤنٹ میں ہونا ضروری نہیں اور اس جمع کروانے پر کوئی ٹیکس بھی نہیں لگے گا اور اس صورت میں فری منٹس وغیرہ کوئی سہولت بھی نہیں ملے گی جبکہ رقم ایک دن جمع نہ رکھیں بلکہ اسی دن کے اندر ٹرانسفر کر دیں۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ (1)اس طرح کا اکاؤنٹ کھلوا کر فری منٹس لینا جائز ہے یا نہیں؟ اور جو ریٹیلر رقم جمع کرتا ہے اس کے لئے کیا حکم ہے؟ (2)اگر کوئی اس ارادے سے اکاؤنٹ کھلوائے کہ میں فری منٹس نہیں لوں گا فقط رقم ٹرانسفر کرنے یا بل جمع کروانے کے لئے رقم جمع کرواؤں گا اور اسی وقت ہی رقم ٹرانسفر کردوں گا یا بل جمع کروادوں گا ایک دن گزرنے ہی نہیں پائے گا تو کیا اس طرح اکاؤنٹ کھلوانا شرعاً جائز ہے؟ (3)اور اگر کسی نے اکاؤنٹ کھلوا لیا ہے کیا وہ اس اکاؤنٹ کو اس نیت سے باقی رکھ سکتا ہے کہ وہ ایک دن تک رقم جمع نہیں رہنے دے گا بلکہ فقط رقم ٹرانسفر کرنے یا بل جمع کروانے کے لئے رقم جمع کروا کر اسی وقت رقم ٹرانسفر کر دے گا یا بل جمع کروا دے گا؟

291
295

شیئرز کے کاروبار کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟

295