سرچ کریں

Displaying 301 to 310 out of 2675 results

303

زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس پر کچھ لوگوں کا قرض بھی ہے ۔ اس شخص کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اگر ہم اس کو پیسے وغیرہ دیں ، تو وہ خود خرچ کر لیتا ہے ، کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض بھی نہیں دیتا ، جس وجہ سے وہ لوگ اس کے بچوں اور گھروالوں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زکوٰۃ کے پیسوں سے اس شخص کا کرایہ اور قرض ادا کر دیا کریں ، تاکہ وہ لوگ بچوں کو پریشان نہ کیا کریں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ (1)کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ اس شخص کی طرف سے اپنی زکوٰۃ کے پیسے جواُس شخص کو دینے ہیں ، کرائے کی مد میں ڈائریکٹ مالک مکان اور قرض خواہوں کو دے دیا کریں ؟ (2)یا وہ شخص مجھے اجازت دے دے کہ میں اُس کی طرف سے زکوٰۃ کے پیسوں سے مالک مکان کو کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض ادا کر دیا کروں ؟ جس سے اُس کے ذمے سے کرایہ اور قرض بھی اتر جائے اور میری زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے ۔ دونوں میں سے جو طریقہ بھی شرعاً جائز ہے ، رہنمائی فرما دیں ۔ نوٹ :سائل نے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ شخص شرعی فقیر ہے یعنی اُس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت جتنا سونا، چاندی، روپیہ پیسہ، مالِ تجارت اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود نہیں ہے ۔ نیز وہ ہاشمی بھی نہیں ہے ۔

303
308

مسجد کے چندے سے کمیٹی ڈالنے کا حکم

سوال: کہ مسجد کی انتظامیہ نے مسجد کی توسیع و تعمیر کے لیے مسجدسے متصل ہی ایک پلاٹ خریدنے کے لیے کئی لوگوں سے چندہ کیا ،پلاٹ خریدنے کے بعد کچھ رقم کی ادئیگی باقی ہے، کوئی ایسے ذرائع نہیں ہیں اور نہ ہی کوئی فنڈ جمع ہے جس سے مسجد کے پلاٹ کی قیمت مکمل ادا کی جا سکے ۔پلاٹ کی بقیہ قیمت کی ادائیگی اور اس پلاٹ پر تعمیر کرنے کےلیے جو رقم کی حاجت ہے، اس کے متعلق مسجد کی کمیٹی کے افراد میں سے کسی نے مشورہ دیا کہ ایک کمیٹی ڈالی جائے اور پہلی کمیٹی مسجد کو مل جائے، اس میں مسجد کو ایڈوانس کوئی کمیٹی نہیں دینی پڑے گی، بلکہ پہلی بار ہی کمیٹی کی کل رقم مسجد کو مل جائے گی اور پہلی کمیٹی ملنے کے بعد بقیہ کمیٹیوں کی ادائیگی چندے کی مد سے ہر ماہ کر دی جائے گی ۔ اس طرح پلاٹ کی قیمت کی ادائیگی اور اس پر تعمیر کے لیے اخراجات کی رقم حاصل ہو جائے گی۔پوچھنا یہ ہے کہ کیا اس طرح چندے سے کمیٹی ڈال سکتے ہیں یا نہیں؟شرعی رہنمائی فرما دیں۔ نوٹ!سوال میں بیان کردہ کمیٹی کا طریقہ کار جب معلوم کیا، تو وہ درست تھا، جیسا کہ عام طور پر کمیٹی اس طرح ڈالی جاتی ہے کہ ہرمہینے کچھ افرادمقررہ مقدار میں پیسےجمع کرواتےہیں اور کسی ایک کا نام منتخب کرکے جمع شدہ پیسے اسے دے دیتےہیں ، یوں آگے پیچھے تمام افراد کوایک ایک کرکے اپنے جمع کروائےہوئے پیسے مل جاتےہیں۔

308