سرچ کریں

Displaying 31 to 40 out of 1816 results

34

سُترہ ایک انگل موٹا ہونا لازم ہے ؟نیزپردے یا باریک شیشے کے ذریعے سُترہ ہو جائےگا؟

سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے جو سترہ رکھتے ہیں، کیا اس کا ایک انگلی کے برابر موٹا ہونا ضروری ہے یا صرف مستحب ہے ؟یعنی اگر کسی نمازی کے سامنے ایک انگلی سے بھی باریک چھڑی نصب کی گئی ہویا اوپر سے زمین تک لٹکتا ہوا کپڑے کا پردہ ہو یا ایک انگلی سے باریک شیشہ ہو جیسا کہ عام طور پر مساجد وغیرہ میں ہوتا ہے،تو کیاان صورتوں میں سترہ ہو جائے گا؟اورنمازی کے آگے سے گزرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں ؟ بحرالرائق میں ہے: ’’اختلفوا فی مقدار غلظھا ففی الھدایۃ وینبغی أن تکون فی غلظ الاصبع لأن ما دونہ لا یبدو للناظر وکان مستندہ ما رواہ الحاکم مرفوعا استتروا فی صلاتکم ولو بسھم ویشکل علیہ ما رواہ الحاکم عن أبی ھریرۃ مرفوعا یجزیٔ من الستر قدر مؤخرۃ الرحل ولو بدقۃ شعرۃ ولھذا جعل بیان الغلظ فی البدائع قولا ضعیفا وأنہ لا اعتبار بالعرض وظاھرہ أنہ المذھب‘‘ ترجمہ:سترے کی موٹائی کی مقدار میں اختلاف ہے ،ہدایہ میں ہے کہ ایک انگلی کے برابر موٹا ہو، کیونکہ اس سے کم ہونے کی صورت میں دیکھنے والے کو ظا ہر نہیں ہوگا اور اور ان کا استناد اس مرفوع حدیث سے ہے جسے امام حاکم نے روایت کیا کہ نماز میں سترہ رکھو ،اگرچہ تیر کے ساتھ۔ اس پر اس روایت سے اشکال ہوتا ہے ،جو امام حاکم نے حضرت ابو ہریرہ سے مرفوعا روایت کی کہ سترے کے لیے کجاوے کی پچھلی لکڑی کافی ہے،اگرچہ وہ بال برابر باریک ہو ، اسی وجہ سے موٹائی کے بیان کو صاحب بدائع نے ضعیف قول قرار دیا اور کہا کہ چوڑائی کا اعتبار نہیں ہے ، اور بظاہر یہی مذہب ہے ۔(بحر، جلد2، صفحہ18)اس عبارت سے تو یہی لگتا ہے کہ موٹائی ہونا ضروری نہیں۔

34
38

موٹاپا کم کرنے کے لیے (Bariatric surgery) کروانا کیسا؟

سوال: کچھ سالوں سے میڈیکل ترقی کے نتیجے میں (Bariatric surgery) کے ذریعے موٹاپے کو قابو کرنے کا طریقہ سامنے آیا ہے۔اِس کا دوسرا نام (Metabolic Surgery) بھی ہے۔اس سرجری کی تفصیلات یہ ہیں کہ جب موٹاپا مخصوص حد سے بڑھ جائے، یعنی کسی شخص کی بی ایم آئی(BMI) اوورویٹ (Overweight)ہو جائے اور موٹاپا اِتنا بڑھ جائے کہ وہ خود ایک بیماری کی شکل اختیار کر لے، نیز مختلف امراض مثلاً: بی پی، شوگر اور دیگر دل کے امراض لاحق ہو چکے ہوں یا لاحق ہونے کا قوی ترین اندیشہ ہو اور موٹاپا کم کرنے کے دیگر ذرائع مثلاً ورزش وغیرہ کارآمد ثابت نہ ہو رہے ہوں، تو اس صورت میں ڈاکٹرز اس سرجری کا مشورہ دیتے ہیں۔یہ سرجری لیپروسکوپک ٹیکنالوجی (Laparoscopic Technology) کے ذریعے کی جاتی ہے اور اس کے دو طریقے ہیں۔ ”Gastric Bypass Surgery“ اِس طریقہ میں کھانے کو براہِ راست معدے اور آنت کے ابتدائی حصے میں جانے سے روک دیا جاتا ہے، بلکہ بائی پاس کرتے ہوئے ڈائریکٹ معدے کے معمولی سے حصے سے گزر کر کھانا چھوٹی آنت کے درمیان میں داخل ہوتا ہے۔اس کے دو فائدے ہوتے ہیں۔ پہلا یہ کہ کھانے کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دوسرا فائدہ یہ ہے کہ کھانا مکمل ہضم نہیں ہوتا، جس کا فائدہ یہ ہوتا ہے کہ مکمل ہضم ہونے کے نتیجے میں جن بیماریوں کے ہارمونز کو طاقت ملتی ہے، وہ ملنا بند ہو جاتی ہے اور بیماریوں کے اثرات میں کمی واقع ہوتی ہے۔ ” Sleeve Gastrectomy “ اِس طریقہ کار میں معدے کو کاٹ کر اِس کا سائز چھوٹا کیا جاتا ہے اور معدے کو سٹیپل کر دیا جاتا ہے، جس سے پیٹ جلدی بھرنے کا احساس ہوتا ہے اور خوراک کم ہو جاتی ہے، پھر اِس سرجری اور مزید طبی ہدایات کی بدولت چند مہینوں میں مریض کے وزن پر کافی اثر ظاہر ہوتا ہے۔ پاکستان اور بالخصوص مغربی ممالک میں اس سرجری کا کافی رجحان ہے۔ اس سرجری کی مختلف تھری ڈی ویڈیوز اور مریضوں کے تاثرات انٹر نیٹ پر دیکھے جا سکتے ہیں۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا اسلامی نقطہِ نظرسے یہ سرجری کروانا،جائز ہے؟ اس سرجری کی اردو تفصیلات کےلیے یہ آرٹیکل (https://www.nawaiwaqt.com.pk/08-Jan-2018/744409)مطالعہ کیا جا سکتا ہے۔

38