سرچ کریں

Displaying 41 to 50 out of 923 results

41

والدین، بیوی بچوں وغیرہ ( غیراللہ ) کی قسم کھانے کا حکم؟

سوال: آج کل کچھ لوگ کئی معاملات میں اس طرح کی قسم کھاتے ہیں کہ مجھے اپنے دودھ پیتے بچے کی قسم،اپنے فوت شدہ والدین کی قسم ،بیوی کی قسم ،شوہر کی قسم وغیرہ ۔اس طرح قسم کھانے کا حکم اور کفارہ کیا ہے؟اگر یوں کہا جائے کہ یہ غیر اللہ کی قسم ہونے کی وجہ سے ناجائز ہے،تو اس بارے میں میرے چند سوالات ہیں: (1)قرآن پاک میں پارہ 30،سور ہ الشمس کی ابتدئی آیات﴿ وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىہَا وَ الْقَمَرِ اِذَا تَلٰىہَا وَ النَّہَارِ اِذَا جَلّٰىہَا وَ الَّیۡلِ اِذَا یَغْشٰىہَا وَ السَّمَآءِ وَ مَا بَنٰىہَا وَ الْاَرْضِ وَ مَا طَحٰىہَا وَ نَفْسٍ وَّ مَا سَوّٰىہَا﴾میں اللہ تبارک و تعالی نے خود سورج، چاند،دن ،رات،آسمان ،زمین اور جان کی قسم ارشاد فرمائی ہےاوراس کے علاوہ بھی قرآنِ کریم میں مختلف مقامات پر مختلف چیزوں کی قسم کا ذکر موجود ہے۔تو یہاں غیرِ خدا کی قسم کیسے جائز ہوئی؟ (2)اگر کوئی شخص اپنی بیوی کی طلاق کو کسی کام پر معلق کرتا ہے،مثلاً اسے یوں کہتا ہے کہ’’اگر تو نے فلاں کام کیا،تو تجھے طلاق ‘‘تو اسے بھی قسم ہی سے تعبیر کیا جاتا ہے ،یعنی یوں کہا جاتا ہےکہ فلاں شخص نے طلاق کی قسم کھائی ہوئی ہے،حالانکہ طلاق کی قسم بھی غیرِ خدا ہی کی قسم ہے۔اگروالدین اور اولادوغیرہ کی قسم ناجائز ہے،تو پھرطلاق کی قسم کے بارے میں کیا جواب ہوگا؟

41
44

مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب

سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟

44