سرچ کریں

Displaying 581 to 590 out of 1517 results

581

مرغی فروشوں کے لئے ایک اہم مسئلہ

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرعِ متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ ہم مخصوص تِکّہ شاپس(Shops) پر چکن کی سَپلائی کرتے ہیں۔ہمیں اپنے طریقۂ کار پر شرعی رہنمائی درکار ہے۔ہمارا طریقۂ کار یہ ہے: ہم مرغی ہاتھ سے شرعی طریقۂ کار کے ساتھ ذَبْح کرتے ہیں۔مرغی کی جان نکل جانے کے بعد اسے گرم پانی میں ڈالتے ہیں چند لمحوں کے بعد نکال کر ایک مشین کے ذریعے اس کے جسم سے تمام پَراور بال صاف کردیتے ہیں پھر اس کے اندر کی آلائش نکال کر پریشر کے ساتھ بہتے ہوئے پانی سے دھوتے ہیں اور اس کے چار پیس کر دیتے ہیں۔سوالات یہ ہیں: (1)ذبح کرنے کے بعد مرغی کو گرم پانی میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟(مرغی کو گرم پانی میں اس مقصد کے لئے ڈالا جاتا ہے تاکہ اس کے بال اور پَر نرم پڑ جائیں اور انہیں اُتارنا آسان ہو جائے اس کے بغیر انھیں اُتارنا بہت دشوار ہے اور انہیں گرم پانی میں چند لمحوں کے لئے رکھا جاتا ہے جس کی وجہ سے پانی گوشت تک نہیں پہنچتا کیونکہ گرم پانی کا گوشت تک پہنچناخود ہمارے لئے نقصان دہ ہے کہ گوشت کے جس حصے تک گرم پانی پہنچے گا گرم پانی اس حصے کو پکا دے گا اور گوشت کی رنگت تبدیل کر دے گا) (2) مرغی کی کھال کھانا جائز ہے یا نہیں؟ مرغی کے پَر اُتارنے کا مقصد یہی ہوتا ہے کہ اس کی کھال باقی رہے کہ تکہ میں اس کی کھال ذائقہ دار اور لذیذ ہوتی ہے۔

581
589

شیئرز کے کاروبار کا حکم

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ کمپنیوں کے شیئرز دو طرح کے ہوتے ہیں: ایک وہ جن پر نفع و نقصان ہوتا ہے۔ دوم وہ جن پر فقط نفع ہو ، جس کو ہم سود کہتے ہیں ۔جناب عالی مندرجہ بالا دوسری قسم تو مکمل حرام ہے ، کیونکہ یہ سود ہے۔مگر میراآپ سے سوال یہ ہے کہ پہلی قسم جس میں شیئرز ہولڈر اپنے حصے کے شیئرز پر نفع بھی لے رہا ہے اور نقصان بھی برداشت کررہا ہے ، کیا وہ جائز نہیں؟ علماء و مفتیان کرام پہلی قسم یعنی نفع و نقصان والے شیئرز کو بھی حرام قرار دیتے ہیں اور اس کی دلیل یہ دی جاتی ہے کہ ہر کمپنی چونکہ قرضہ لیتی یا دیتی ہے ، تو اس قرضہ کے لینے ،دینے پر وہ سود کماتی یا دیتی ہے ، لہٰذا چونکہ کمپنی کی کمائی میں سود شامل ہوگیا ، لہٰذا اس کمپنی کے شیئرز خواہ وہ مساواتی ہوں ، وہ حرام ہیں۔علماء کرام کے اس موقف پر مجھ ناچیز اور کم علم رکھنے والے شخص کا سوال ہے : جیسے میں ایک سرکاری ملازم ہوں اور میری تنخواہ بھی سرکاری خزانے سے میرے بینک اکاؤنٹ میں آتی ہے ،توکیا آپ اس سرکاری تنخواہ و پنشن کو بھی حرام قرار دیں گے؟کیونکہ سرکار بھی تو دوسرے ملکوں اور بینکوں سےقرضہ لیتی اور خزانے سے پرائیویٹ بینکوں اور کمپنیوں کو قرضہ دیتی ہے۔اگر سرکاری تنخواہ و پنشن حرام ہے ، تو بڑے بڑے علماء ومفتیان کرام بھی تو سرکارسے تنخواہ و پنشن لیتے ہیں ،تو کیا وہ بھی حرام کمارہے ہیں؟ میرا سوال آپ سے مندرجہ بالا سوالات و حقائق کو مدنظر رکھتے ہوئے یہ ہے کہ مساواتی شیئرز جائز ہیں یا نہیں؟

589