سرچ کریں

Displaying 1 to 10 out of 574 results

2

مذہبی آزادی کا نظریہ شریعت و عقل کی روشنی میں

سوال: زید بین المذاہب ہم آہنگی کے تحت مندرجہ ذیل نظریات رکھتا ہے: ٭ہر انسان کو آزادی فکر، آزادی ضمیر اور آزادی مذہب کا پورا حق ہے۔ اس حق میں مذہب یا عقیدے کو تبدیل کرنے اور پبلک میں یا نجی طور پر،تنہا یا دوسروں کے ساتھ مل جُل کر عقیدے کی تبلیغ ، عمل، عبادت اور مذہبی رسمیں پوری کرنے کی آزادی بھی شامل ہے۔ ٭ اپنے ذاتی عقائد رکھنا، اپنا ذاتی مذہب رکھنا، کوئی بھی مذہب نہ رکھنا ، یا مذہب کو تبدیل کرلینا ہم سب کا حق ہے۔ ٭وہ مذہبی، غیر مذہبی اور لا مذہبی تمام اعتقادات کی حفاظت کو ضروری سمجھتا ہے،نیز اُن لوگوں کی حفاظت کو بھی ضروری جانتاہے، جو کسی قسم کا یقین یا عقیدہ نہیں رکھتے۔ ٭ وہ سوچ و فکر ،فہم واِدراک ، مذہب اور عقیدے کی آزادی کو تحفظ فراہم کرنے کا اور اس بات کو یقینی بنانے کا عہد کرچکا ہے کہ ہر انسان کسی بھی قسم کے جُرمانے /ہرجانے یا ظلم کے خوف سے آزاد ہو کر اپنے عقائد کو تبدیل کر سکےیا اگر چاہے تو کوئی عقیدہ نہ رکھے (یعنی دہریہ/ملحد ہوجائے)۔ ٭ وہ عہد کرچکاہےکہ 'مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' کا دفاع کرنے والوں کی حمایت کے لیے بھرپور آواز اٹھائے گا، مذہب اور عقیدے کے حوالے سےبا اثرافراد/رہنماؤں کو اپنے ساتھ شامل کرےگا، مستقبل کی باگ ڈور سنبھالنے والوں بالخصوص نوجوانوں کو (مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی سے) متاثر کرے گا اور اس پر منظم عمل درآمد یقینی بنانے کے لیے عالمی سطح پر کئی مختلف اتحاد/شراکت داریاں قائم کرے گا۔ ٭ وہ عہد کرچکا ہے کہ ایسی ہر قسم کی حق تلفی یا ظلم کے خلاف جنگ کرےگا جو نوجوانوں کو ' مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' سے روکتا ہو۔ ٭ وہ عہد کرچکا ہے کہ آن لائن بھی انسانی حقوق کی حفاظت کرے گا اور 'مذہب و عقیدے کے انتخاب کی آزادی ' بھی اس میں شامل ہوگی تاکہ ہر فرد وہ مذہب منتخب کر سکےجو آن لائن (انٹرنیٹ کی) دنیا پیش کرتی ہے اور جس کو فرد اپنے لیے مثبت و فائدہ مند جانتا ہو۔ زید کے ان نظریات پر اسلام کیا کہتا ہے؟

2
9

زکوٰۃ کے پیسوں سے فقیر شرعی کا قرض ادا کرنا کیسا؟

سوال: کیافرماتے ہیں علمائے دین ومفتیانِ شرعِ متین اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کرائے پر رہتا ہے اور اس پر کچھ لوگوں کا قرض بھی ہے ۔ اس شخص کے مالی حالات ٹھیک نہیں ہیں ۔ لیکن صورتِ حال یہ ہے کہ اگر ہم اس کو پیسے وغیرہ دیں ، تو وہ خود خرچ کر لیتا ہے ، کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض بھی نہیں دیتا ، جس وجہ سے وہ لوگ اس کے بچوں اور گھروالوں کو پریشان کرتے ہیں ۔ ہم چاہتے ہیں کہ زکوٰۃ کے پیسوں سے اس شخص کا کرایہ اور قرض ادا کر دیا کریں ، تاکہ وہ لوگ بچوں کو پریشان نہ کیا کریں ۔ آپ سے یہ شرعی رہنمائی درکار ہے کہ (1)کیا ہم ایسا کر سکتے ہیں کہ اس شخص کی طرف سے اپنی زکوٰۃ کے پیسے جواُس شخص کو دینے ہیں ، کرائے کی مد میں ڈائریکٹ مالک مکان اور قرض خواہوں کو دے دیا کریں ؟ (2)یا وہ شخص مجھے اجازت دے دے کہ میں اُس کی طرف سے زکوٰۃ کے پیسوں سے مالک مکان کو کرایہ اور قرض خواہوں کا قرض ادا کر دیا کروں ؟ جس سے اُس کے ذمے سے کرایہ اور قرض بھی اتر جائے اور میری زکوٰۃ بھی ادا ہوجائے ۔ دونوں میں سے جو طریقہ بھی شرعاً جائز ہے ، رہنمائی فرما دیں ۔ نوٹ :سائل نے وضاحت کی ہے کہ مذکورہ شخص شرعی فقیر ہے یعنی اُس کی ملکیت میں ساڑھے باون تولے چاندی کی مالیت جتنا سونا، چاندی، روپیہ پیسہ، مالِ تجارت اور حاجتِ اصلیہ سے زائد سامان موجود نہیں ہے ۔ نیز وہ ہاشمی بھی نہیں ہے ۔

9