سرچ کریں

Displaying 1 to 10 out of 94 results

2

مسافت سفر 92 کلو میٹر ہونے پر دلائل اور تین میل والی حدیث کا جواب

سوال: زید کا کہن اہے کہ نماز قصر کرنے کے لیے 92 کلومیٹر پر کوئی حدیث نہیں ہے، بلکہ احادیث میں توتین میل کا ذکرآتاہے۔ چنانچہ وہ اپنے مؤقف پردرج ذیل روایات بیان کرتاہے: (الف)صحیح مسلم میں ہے :"عن يحيى بن يزيد الهنائي، قال: سألت أنس بن مالك، عن قصر الصلاة، فقال:كان رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم إذا خرج مسيرة ثلاثة أميال، أو ثلاثة فراسخ ، شعبة الشاك ، صلى ركعتين"ترجمہ:یحییٰ بن یزیدہنائی نے کہا: میں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہسے نماز میں قصرکے متعلق سوال کیا، تو فرمایا:رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تین میل کی مسافت کے لیے تشریف لے جاتے یا تین فرسخ کی مسافت کے لیے (شعبہ کو شک ہوا) تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دو رکعات ادافرماتے۔ (ب)سنن ابی داؤدمیں ہے:"عن منصور الكلبي، أن دحية بن خليفة خرج من قرية من دمشق مرة إلى قدر قرية عقبةمن الفسطاط، وذلك ثلاثة أميال في رمضان،ثم إنه أفطر۔۔الحدیث"ترجمہ: منصور الکلبی سے مروی ہے کہ دحیہ بن خلیفہ ایک مرتبہ دمشق کی بستی سے فسطاط کی بستی عقبہ کی مقدار کے برابر مسافت پرتشریف لے گئے ، اور رمضان میں یہ تین میل کا سفر تھا توانہوں نے افطارکیا۔۔الحدیث۔ (ج)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے :"حدثنا هشيم، عن أبي هارون، عن أبي سعيد : أن النبي صلى اللہ عليه وسلم كان إذا سافر فرسخا قصر الصلاة"ترجمہ:ہشیم نے ہمیں ابوہارون سے،انہوں نے ابوسعیدسے روایت بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمجب ایک فرسخ سفرفرماتے ،تونمازمیں قصرفرماتے۔ (د)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے : "عن ابن عمر، قال:تقصر الصلاة في مسيرة ثلاثة أميال" ترجمہ:حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالی عنہما سےمروی ہے، فرمایا:تین میل کی مسافت میں نمازمیں قصرکی جائے گی ۔ (ہ)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن اللجلاج، قال: كنا نسافر مع عمر رضي اللہ عنه ثلاثة أميال، فيتجوز في الصلاة، ويفطر"ترجمہ:لجلاج سے مروی ہے کہ ہم حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تین میل کاسفرکرتے تھے، تونمازمیں قصرکرتے تھے اور افطار کرتے تھے۔ (و)مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے: "عن البراء، أن علياخرج إلى النخیلة فصلى بها الظهر والعصر ركعتين، ثم رجع من يومه فقال: أردت أن أعلمكم سنة نبيكم " ترجمہ: حضرت براء سے مروی ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نخیلہ کی طرف تشریف لے گئے تو ظہر و عصر دو رکعات ادا کیں ،پھر اسی دن واپس لوٹے، تو فرمایا: میں نے چاہا کہ تمہیں تمہارے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت سکھاؤں ۔ شرعی رہنمائی فرمائیں کہ : (1)کیازید کامذکورہ بالااحادیث سے کیاجانے والااستدلال درست ہے؟ (2)نیزہمارامؤقف جو92کلومیٹرکاہے ،اس پرکیادلائل ہیں ؟

2
8

سفر شرعی کے دوران ضمنی قیام(دوست سے ملاقات کرنا) مسافر ہونے سے مانع نہیں

سوال: ایک شخص کسی شہر میں امامت کرتا ہے جو کہ اس کا وطن ِ اصلی نہیں ہے، اس نے اس شہر سے کسی دوسرے شہر شادی میں شرکت کے لئے جانا ہےاور اسی دن واپس بھی آنا ہےاور ان دونوں شہروں کے درمیان تقریبا ً100 کلو میٹر کا فاصلہ ہے۔ اس کا شادی سے واپسی کے بعداپنے امامت والے شہر میں تقریباً ایک ہفتہ رہنے کا ارادہ ہے، پھر ہفتے بعد اس نے اپنے وطن اصلی جانا ہے۔ اگر مذکورہ شخص شرعی مسافرہونے سے بچنے کے لیے یہ حیلہ اپنائے کہ شادی پر جاتے ہوئے شہر سےتقریباً 20، 30 کلومیٹر کی مسافت پر ایک دوست کو بلا لے اور چند منٹ اس سے ملاقات کر کے پھر دوسرےشہر چلا جائے،تاکہ مسلسل 92 کلومیٹر کا سفر نہ ہونے کی وجہ سے وہ مسافرشرعی نہ بنے اور اسےشادی سے واپسی کے بعد نمازوں میں قصر نہ کرنی پڑے۔ تو کیا اس حیلے کی وجہ سے شرعی سفر کا اتصال ٹوٹ جائے گا یانہیں اور وہ دوسرے شہر آتے، جاتے اور وہاں قصر نماز ادا کرے گا یا مکمل نماز ادا کرے گا؟

8