Muhammad Rafay Naam Rakhna Kaisa ?

محمد رافِع نام رکھنا کیسا؟

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ محرم الحرام1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ کیا کسی بچّے کا نام محمد رافع رکھ سکتے ہیں یا نہیں؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    محمد رافِع نام رکھنا،شرعاً جائز ہے کہ رافع اگرچہ اللہ عَزَّوَجَلَّ کے صفاتی ناموں میں سے ایک نام ہے مگر یہ اسمائے مشترکہ یعنی ان ناموں میں سے ہے کہ جن کا مخلوق پر بھی اطلاق جائز ہے۔صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اَجْمعین میں سے متعدد صحابۂ کرام کا اسمِ مبارک رافع تھا مثلاً رافع بن خدیج، رافع بن عمرو،وغیر ذلک لہٰذا محمد رافع نام رکھ سکتے ہیں البتہ مشورہ یہ ہے کہ اصل نام صرف محمد رکھا جائے کہ احادیثِ طیبہ میں محمد و احمد نام کے متعدد فضائل و برکات بیان ہوئے اور یہ فضائل تنہا اِن ہی اسمائے مبارکہ یعنی محمد و احمد نام رکھنے کے ہیں لہٰذا نام صرف محمد رکھیں اور پھر پکارنے کے لئے کوئی دوسرا نام مثلاً رافع وغیرہ رکھ لیں۔

وَاللہُ اَعْلَمُعَزَّوَجَلَّوَرَسُوْلُہ اَعْلَمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم