وعدہ خلافی  کی صورتیں اور احکام

مجیب:         ابومحمد محمد فراز عطاری مدنی   زید مجدہ

فتوی نمبر: Web:29

تاریخ اجراء: 01 جمادی الاولی 1442 ھ/ 17 دسمبر 2020 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

      کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگرکسی سے کوئی جائز وعدہ کیا مگرکسی مجبوری کی وجہ سے اسے پورا نہ کرسکے تو کیا یہ بھی وعدہ خلافی ہوگی؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

      وعدہ خلافی کی تین صورتیں ہیں:1۔وعدہ کرتے وقت ہی دل میں یہ ہو کہ میں نے وعدہ پورا نہیں کرنا۔یہ صورت ناجائزوگناہ ہے جبکہ بلا اجازت شرعی ہو، اورحقیقت میں یہی وعدہ خلافی ہے۔2۔دوسری صورت یہ ہے کہ وعدہ کرتے وقت دل میں پکا ارادہ ہے کہ میں یہ وعدہ پورا کروں گا پھرکسی ایسے عذرکی وجہ سے وعدہ پورا نہ کرسکا کہ وہ عذر، وعدہ پورا کرنے سے زیادہ ترجیح رکھتا ہے تو اب بھی کوئی گناہ نہیں ہے بلکہ کوئی کراہت بھی نہیں ہے۔3۔ تیسری صورت یہ ہے کہ بغیرکسی عذرکے ہی وعدہ پورا نہ کیا تو یہ صورت بھی اگرچہ گناہ نہیں ہے ،مگرمکروہ تنزیہی ہے۔

      سید ی اعلیٰ حضرت امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ ارشاد فرماتے ہیں۔ ”خلف وعدہ جس کی تین صورتیں ہیں اگر وعدہ سرے سے صرف زبانی بطور دنیا سازی کیا اور اسی وقت دل میں تھا کہ وفا نہ کریں گے توبے ضرورت شرعی وحالت مجبوری سخت گناہ وحرام ہے ایسے ہی خلاف وعدہ کو حدیث میں علامات نفاق سے شمار کیا۔۔۔اور اگر وعدہ سچے دل سے کیا پھر کوئی عذر مقبول وسبب معقول پیدا ہواتو وفا نہ کرنے میں کچھ حرج کیا، ادنیٰ  کراہت بھی نہیں جبکہ اس عذر ومصلحت کو اس وفائے وعدہ کی خوبی وفضیلت پر ترجیح ہو۔۔۔اور اگر کوئی عذر ومصلحت نہیں بلاوجہ نسبت چھڑائی جاتی ہے تویہ صورت مکروہ تنزیہی ہے۔۔۔یہ بات اس تقدیرپربے جا وخلاف مروت ہے ،مگرحرام وگناہ نہیں،حضورسیدالعالمین صلی اللہ تعالیٰ علیہ وسلم فرماتے ہیں:”لیس الخلف ان یعد الرجل ومن نیتہ ان یفی ولکن الخلف ان یعد الرجل ومن نیتہ ان لایفی۔“ یعنی وعدہ خلافی یہ نہیں کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیت اس وعدہ کو پورا کرنے کی ہو،بلکہ وعدہ خلافی یہ ہے کہ آدمی وعدہ کرے اور اس کی نیت وعدہ پورا کرنے کی نہ ہو۔“

(ملخص از فتاوی رضویہ، جلد12، صفحہ281 تا 283، رضا فاؤنڈیشن، لاہور)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم