4 Mahine Se Kam Ka Hamal Zaya Karna Kaisa ?

چارماہ سے کم کا حمل ضائع کرنے کا حکم

مجیب: مولانا فرحان احمد عطاری مدنی

فتوی نمبر: Web-80

تاریخ اجراء: 03جمادی الاولٰی1443 ھ/08دسمبر 2021 ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ  کیاچارماہ سے کم کے حمل کو گراناجائزہے  یانہیں ؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   بلاضرورتِ شرعیہ چارماہ سے کم کا حمل بھی گرانا، ناجائز و گناہ ہے۔ جیسا کہ فتاوی قاضی خان میں ہے:”واذا اسقطت الولد بالعلاج قالوا:ان لم یستبن شئ من خلقہ لا تاثم قال رضی اللہ عنہ: ولا اقول بہ فان المحرم اذاكسر بيض الصيد یکون ضامناً لانه اصل الصيد فلما كان مؤاخَذاً بالجزاء ثمّۃ فلا اقلّ من ان يلحقها اثم ھهنا اذا اسقطت بغير عذرالّالا تأثم اثم القتل“یعنی عورت نے بذریعہ علاج حمل ساقط کروایا تو بعض نےفرمایا کہ اگر بچے کے اعضاء نہیں بنے تو گناہ گار نہ ہوگی،آپ(یعنی امام قاضی خان)رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:میں اس کا قائل نہیں کیونکہ جب احرام والا شخص ،شکاری جاندار کے انڈےتوڑ دے تو اس پر تاوان لازم آتا ہے کیونکہ انڈے جاندار کی اصل ہیں تو جب وہاں احرام والےسے انڈے ضائع کرنےپر جنایت کا حکم ہوگا تو یہاں کم از کم اتنا ہوگا کہبلاعذرِ شرعی حمل ساقط کرانے والی عورت گناہگار ہوگی البتہ اسے قتل کا گناہ نہیں ملے گا۔(فتاوی قاضی خان، جلد3،صفحہ312،مطبوعہ کراچی)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم