امتحانات کے عملے کو کھلانا پلانا

مجیب:مولانا سرفرازاختر صاحب زید مجدہ

مصدق:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ ربیع الثانی1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

    کیا فرماتے ہیں علمائےدین و مفتیانِ شرع متین اس مسئلہ کے بارے میں کہ Examination Staff  کو اس لئے کھانا کھلانا اور تحفہ دینا تاکہ وہ ہمارے طلبہ کو چیٹنگ (نقل) کرنے دیں۔ یہ کیسا ہے؟

سائلہ :بنتِ نواز(خوشاب)

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

    قوانینِ شرعیہ کے مطابق اپنا کام نکلوانے یا دوسروں کی حق تلفی کے لئے کسی کو کچھ دینا رشوت کہلاتاہے، اس کے مطابق Examination Staff کو اس مذموم غرض سے کھانا کھلانا یا تحفہ دینا، اپنا کام نکلوانے اور نقل نہ کرنے والے طلبہ کی حق تلفی کے لئے ہے، لہٰذا رشوت و ناجائز ہے۔ پھر یہ کہ امتحانات میں نقل کرنا یا کروانا خود مستقل طور پر ناجائز و حرام کام ہے، اولاً اس لئے کہ قانوناً جرم ہے اور پکڑے جانے کی صورت میں ذلت و رُسوائی کا سبب ہے اور ایسا ملکی قانون جو خلافِ شریعت نہ ہو اور اس کی خلاف ورزی میں ذلّت کا اندیشہ ہو، ایسے قانون پرشرعاً بھی عمل واجب ہے، ثانیاً اس لئے کہ نقل کرنے میں نگرانی کرنے والوں، پیپر چیک کرنے والوں اور اس ڈگری کے ذریعے نوکری دینے والوں کے ساتھ دھوکا ہے حالانکہ احادیثِ کریمہ میں دھوکا دینے سے منع فرمایا گیا ہے،ثالثاً اس لئے کہ نقل کرنے میں بغیر نقل پیپر دینے والے طلبہ کی حق تلفی ہے اور یہ بھی ناجائز ہے۔الغرض نقل کرنا یا کروانا کئی وجوہ سے ناجائز ہے اور ایسا ناجائز کام بغیر رشوت بھی ناجائز و حرام ہے، تو رشوت دے کر کرنے یا کرانے میں اس کی شناعت و بُرائی میں اضافہ ہو جائے گا، لہٰذا اس مذموم غرض سے کھانا کھلانا یا تحفہ دینا سخت ناجائز و حرام ہے،کھانے والے، کھلانے والے یونہی تحفے کا لین دین کرنے والےرشوت کے گناہ کے ساتھ ساتھ نقل کے گناہ میں معاون و مددگار بننے کی وجہ سے سخت گناہ گار و عذابِ نار کے حقدار ہوں گے،لہٰذا اس سے بچنا فرض ہے۔

وَاللہُ اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ اَعْلَم  صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم