سجدۂ تعظیمی کی شرعی حیثیت

مجیب:مفتی فضیل صاحب مدظلہ العالی

تاریخ اجراء:ماہنامہ فیضان مدینہ رمضان المبارک1441ھ

دَارُالاِفْتَاء اَہْلسُنَّت

(دعوت اسلامی)

سوال

     کیا فرماتے ہیں علمائے کرام اس بارے میں کہ سجدۂ تعظیمی کی شرعی حیثیت کیاہے؟شرعاًجائزہے یانہیں؟قرآن و سنّت کی روشنی میں بیان فرمائیں۔

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

     سجدہ کی دوقسمیں ہیں : (1)سجدۂ عبادت(2)سجدۂ تعظیمی

     سجدۂ عبادت اللہ کاحق ہے جوغیرِخداکےلئےکسی بھی شریعت میں لمحہ بھر کے لئے بھی جائز نہیں ہوا اگر غیرِ خدا کو سجدۂ عبادت کسی نے کیا تو واضح طور پر کافر ہوجائے گا۔ جبکہ سجدۂ تعظیمی (یعنی اللہ کی طرف سے کسی کو ملنے والی عظمت کے اظہار کے لئے سجدہ کرنا) پچھلی شریعتوں میں جائز تھا جیسے حضرت آدم علیہ السَّلام کو فرشتوں نے اور حضرت یوسف علیہ السَّلام کو آپ کے بھائیوں اور آپ کے والدین نے سجدہ کیا۔ لیکن ہماری شریعت میں یہ سجدۂ تعظیمی منسوخ ہوچکا ہے لہٰذا شریعتِ محمدیہ میں تاقیامت غیرِخدا کے لئے سجدۂ تعظیمی سخت ناجائز و حرام ہے اور تعظیماً سجدہ کرنے والا سخت گنہگار اور عذابِِ نار کا حقدار ہوگا۔ ہاں!  کافر نہ ہوگا ، کسی قسم کا حکمِ کفر اس پر عائد نہ ہوگا۔

وَاللہُ  اَعْلَمُ  عَزَّوَجَلَّ  وَرَسُوْلُہ  اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم