Ailania Gunah Ki Ailania Toba Karna Kahan Se Sabit Hai ?

اعلانیہ گناہ کی اعلانیہ توبہ کرنا کہاں سے ثابت ہے ؟

مجیب: مولانا محمد نوید چشتی عطاری

فتوی نمبر:WAT-2516

تاریخ اجراء: 19شعبان المعظم1445 ھ/01مارچ2024   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   اعلانیہ گناہ کے لیے اعلانیہ توبہ کرنا ضروری ہے، کیا یہ قرآن یا کسی حدیث سے ثابت ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   حدیث پاک کے مطابق جیساگناہ ہوتاہے ،اس کی توبہ بھی ویسی ہی ہوتی ہے ،پوشیدہ گناہ کی توبہ بھی پوشیدہ اوراعلانیہ گناہ کی توبہ بھی اعلانیہ  ہوتی ہے۔

   چنانچہ معجم کبیر للطبرانی میں ہے: ”عن معاذ قال: قلت: يا رسول الله، أوصني، فقال: عليك بتقوى الله ما استطعت، واذكر الله عند كل حجر وشجر، وما عملت من سوء فأحدث لله فيه توبة: السر بالسر، والعلانية بالعلانية “ترجمہ :حضرت معاذ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے فرماتے ہیں  کہ  میں نےعرض کیا کہ اے اللہ کے رسول مجھے کوئی وصیت کیجیے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنی استطاعت کے مطابق تقوی اختیار کرو،ہر پتھر اور درخت کے پاس اللہ پاک کا ذکر کرو ، جب تم سے کوئی برائی ہو تو  اللہ پاک سے توبہ کرو،پوشیدہ گناہ کی پوشیدہ  توبہ اور اعلانیہ گناہ کی اعلانیہ توبہ کرو۔(المعجم الکبیر للطبرانی ،جلد20،صفحہ159،مطبوعہ  القاھرۃ)

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم