Apne Aap Ko Dusri Biradri Ka Zahir Karne Ka Hukum

اپنے آپ کو دوسری برادری کا ظاہر کرنے کا حکم

مجیب: مولانا سید مسعود علی عطاری مدنی

فتوی نمبر:Web-964

تاریخ اجراء:01ذو  الحجۃالحرام1444 ھ/20جون2023   ء

دارالافتاء اہلسنت

(دعوت اسلامی)

سوال

   میرا تعلق تیلی ملک برادری سے ہے ، جبکہ جہاں میری شادی ہوئی ہے ، تو وہ اعوان ہیں، انہوں نے اپنے رشتے داروں میں میرا تعارف یہی کروایا ہے کہ میں ملک اعوان برادری سے تعلق رکھتا ہوں، مجھے بھی اب ان کے رشتے داروں میں اپنے آپ کو ملک اعوان کہنا پڑتا ہے ،اس صورت میں میرے لئے کیا حکم ہے؟

بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ

اَلْجَوَابُ بِعَوْنِ الْمَلِکِ الْوَھَّابِ اَللّٰھُمَّ ھِدَایَۃَ الْحَقِّ وَالصَّوَابِ

   پوچھی گئی صورت میں جب آپ  ملک اعوان برادری سے تعلق نہیں رکھتے تو آپ کا خود کو ملک اعوان ظاہر کرنا  اور لوگوں کو بتانا سخت حرام  اور ملعون کام ہے ۔ آپ پر لازم ہے کہ آپ اپنی اصل ذات ہی لوگوں کو بیان کریں ، دنیا میں عارضی اور جھوٹی عزت حاصل کرنے کے لیے ہمیشہ رہنے والی  اپنی  آخرت  کو داؤ پر لگانا اور اللہ تعالی کی لعنت کا طوق گلے میں ڈالنا عقلمندی نہیں۔ اب تک جو ہو چکا ، اس سے سچی توبہ بھی کریں۔

   سیدی امام اہلسنت امام احمد رضا خان رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں:”شرع مطہر میں نسب باپ سے لیا جاتا ہے ، جس کے باپ دادا پٹھان یا مغل یا شیخ ہوں ،وہ انھیں قوموں سے ہوگا اگرچہ اس کی ماں اور دادی سب سیدانیاں ہوں ، نبی صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے صحیح حدیث میں فرمایا من ادعی الی غیر ابیہ فعلیہ لعنۃ اللہ والملائکۃ والناس اجمعین لا یقبل منہ یوم القیمۃ صرفا ولا عدلا یعنی جو اپنے باپ کے سوا دوسرے کی طرف اپنے آپ کو نسبت کرے اس پر خود اللہ تعالی اور سب فرشتوں اور آدمیوں کی لعنت ہے، اللہ تعالی قیامت کے دن اس کا نہ فرض قبول فرمائے نہ نفل“(فتاوی رضویہ ، جلد13، صفحہ361، رضا فاؤنڈیشن،لاھور )

وَاللہُ اَعْلَمُ عَزَّوَجَلَّ وَرَسُوْلُہ اَعْلَم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّم